تبادلۂ خیال:نصیر الدین نصیر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
                       🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
  • حضور تنویر العلماء, قاطع نجدیت,مفتیِ اعظم مندسور,حضرت مولانا مفتی عبدالمنان قادری رضوی نوری رَحْمَةُ اللّهِ علیہ کی مختصر سی حیات و خدمات.*
  • مفتی عبدالمنان قادری رحمۃ اللہ علیہ کہاں پیدا ہوۓ اور کہاں سے علم دین کی ابتداء کی*!

مفتی صاحب قبلہ کی ولادت 15 جنوری 1963 عیسوی کو یوپی کے مشہور ضلع بستی کے قصبہ بکھرا بازار میں ایک دیندار گھرانے میں ہوئی , آپ کے والد محترم کا نام شیخ یٰسین صاحب تھا جو صوم و صلاة کے پابند تھے اور آپ کے دادا جان کا نام شیخ مولانا شبراتی صاحب جو ایک جید عالم دین کے ساتھ ساتھ شریعت کے پابند تھے,مفتی صاحب کے پرورش ایک دیندار گھرانے اور مذہبی ماحول میں ہوئی,آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم خود اپنے دادا جان سے گھر ہی پر حاصل کی ہے اور آپ کو اعلی تعلیم حاصل کروانے کے لیے آپ کے دادا نے حضور خطیب البراہین محدث بستوی صوفی مفتی محمد نظام الدین رحمتہ اللہ علیہ کے توسط سے آپ کا داخلہ اس وقت کی عظیم درسگاہ دارالعلوم تنویر الاسلام امرڈوبھا میں کروایا,یہ وہ درسگاہ ہے جہاں پر حضور صوفی صاحب قبلہ نے درس بخاری تک پڑھایا ہے , اسی ادارے میں مفتی عبدالمنان صاحب قبلہ کے دادا جان بھی درس و تدریس کے فرائض انجام دیا کرتے تھے , آپ روزانہ دادا جان کے ساتھ گھر پر آتے جاتے تھے اسلۓ کہ امرڈوبھا قریب ہی میں ہے رات میں آپ کے دادا آپ کو علم فقہ و حدیث یاد کروایا کرتے تھے آپ نے اسی ادارے میں مکمل تعلیم حاصل کی آپ نے اسوقت کے بڑے معروف و مشہور علماۓ اہلسنت سے علم حاصل کیا جن میں خاص *حضور صوفی صاحب رحمتہ اللہ علیہ* کی ذات تھی اور *شیخ الحدیث حضرت مولانا علامہ نعیم الدین علیہ الرحمہ , حضرت مولانا غلام حسین مصباحی صاحب* کی ذات با برکات تھی ,آپ نے ۱۹۸۰ عیسوی میں دارالعلوم تنویر الاسلام سے فراغت حاصل کی اسی سال ایک واقعہ پیش آیا جو یہ ہے کہ آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے پڑھائی کے دوران کبھی حضور صوفی صاحب قبلہ سے ڈانت و پھٹکار نہ سنی اور نہ مار کھائ تھی تو آپ نے سونچا کہ بغیر استاذ کی ڈانٹ و پھٹکار کے کامیابی نہیں ہے کوئ ایسا فعل کیا جاۓ جس کے وجہ سے ہمیں صوفی صاحب ڈانٹیں تو آپ نے اور آپ کے ساتھیوں نے حضور صوفی صاحب کے کمرے کے قریب والے کمرے میں شور مچانا شروع کیا جب صوفی صاحب نے شور کی آواز سنی تو آپ تشریف لاۓ اور سمجھائش و فہمائش کر کے چلے گۓ پھر دوبارہ شور مچانا شروع کیا پھر حضرت تشریف لاۓ اور اسی طرح سمجھائش و فہمائش کر کے چلے گۓ پھر تیسری مرتبہ جب شور مچایا تو حضور صوفی صاحب قبلہ جلال میں آگۓ اور ساتھ میں چھڑی لیتے ہوۓ تشریف لائے اور مفتی عبدالمنان صاحب قبلہ و دیگر آپ کے ساتھیوں کو دو-دو چھڑی زد کی اور سمجھائش و فہمائش کر کے چلے گۓ جب مفتی عبدالمنان صاحب نے اور آپ کے دیگر دوست و احباب کو صوفی صاحب نے مارا تو سب بہت خوش ہوۓ اور پھر آپ نے قاری ظہور احمد صاحب کو بلایا اور پورہ معاملہ بتایا اور مٹھائ دیکر صوفی صاحب کے کمرے میں جانے کے لیے کہا جب قاری ظہور احمد صاحب ۔حضرت کے کمرے میں گۓ تو سارا ماجرہ بتایا تو صوفی صاحب بہت ہی خوش ہوۓ اور مفتی عبدالمنان صاحب اور آپ کے تمام ساتھیوں کو بلوایا اور دعاؤ سے نوازا .

  • مفتی صاحب کا نکاح اور آپ کے کتنے شہزادے اور شہزادیاں ہیں!*

مفتی صاحب کی تعلیم سے فراغت کے بعد اپنی ماموں زاد بہن سے نکاح ہوا ان سے آپ کے دو شہزادے اور ایک شہزادی پیدا ہوئی .

  • حضور مفتی عبدالمنان قادری رحمۃ اللہ علیہ کو کس سے شرف ِ بیعت حاصل تھی اور کن کن عظیم شخصیات سے اجازت و خلافت حاصل تھی.*

مفتی صاحب قبلہ ۱۹۸۰ عیسوی میں حضور شہزادۂ اعلی حضرت , مولانا مصطفیٰ رضا خان, مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمه سے بیعت ہوۓ اور آپ کو پیر طریقت غلام آسی پیا , حضور توصیف رضا صاحب بریلوی,سید ظفرمسعود اشرفی صاحب ,سید راشد مکی میاں کچھوچھوی,سید سبطین حیدر میاں برکاتی مارہروی,سید نجیب حیدر میاں برکاتی نوری صاحب مارہروی سے اجازت و خلافت حاصل تھی.

  • مفتی صاحب نے کہاں کہاں پر درس وتدریس کے فرائض انجام دیے ہیں.*

ہندوستان کے مختلف شہروں میں آپ نے دین کی خدمت کی ہے جس میں غازیپور ,ممبئ , پرتاپگڑھ راجھستان کے علاوہ اور بھی دیگر جگہ ہیں مگر آخر میں مندسور ہی کو اپنا سکونت اختیار کیا اور یہاں پر آپ نے خود کا ایک دارالعلوم تعمیر کروایا جس کا نام دارالعلوم گلشن طیبہ ہے اور اس سے کئ حفاظ کرام کو تیار کیا اور کروایا , آپ کے مندسور میں تشریف لانے سے پہلے یہاں کے حالات بہت ہی خراب تھے رمضان المبارک کے مہینے میں حفاظ کرام نہیں ملا کرتے تھے تراویح کے لیے اور ہر طرف جہالت ہی جہالت تھی ,آپ نے خوب محنت فرمائی جس کا ثمرہ یہ ملا کہ آج شہر مندسور کے تمام علاوقوں میں حفاظ کرام و عالم دین کی ایک بڑی جماعت دیکھنے کو ملتی ہے جو آج دین کا پیغام عام کر رہے ہیں۔ , آپ حسن اخلاق کے پیکر تھے آپ کا گفتگو کرنے کا انداز بہت ہی نرالا تھا آپ بہت ہی سادہ مزاج اور خوش مزاج و خوش اخلاق والے تھے آپ کی سادگی اتنی زیادہ تھی کہ کوئ آدمی آپ کو پہچان نہیں پاتا تھا کہ یہ کوئی عالم دین ہیں سادگی کا یہ عالم تھا, ایک مرتبہ مندسور میں شہزادۂ حضور احسن العلماء, حضور رفیق ملت سید نجیب حیدر میاں برکاتی صاحب قبلہ کی آمد ہوئی تو جب مفتی صاحب نے سید صاحب سے ملاقات کی اور پتہ چلا کی یہ ایک عظیم عالم دین ہیں تو آپ نے ان کی سادگی دیکھ کر فرمایا کہ یہ مفتی صاحب دیکھنے میں تو ایک کسان کی طرح نظر آتے ہیں اور سید صاحب نے جاتے- جاتے دارالعلوم گلشن طیبہ میں کچھ وقت اور قیام فرمایا اور پھر مجسد اعلی حضرت میں وعظ کے دوران فرمایا کہ میرے آباؤ اجداد مجھے اشارہ کر رہے ہیں کہ مفتی صاحب کو خلافت دو سید صاحب نے مفتی عبدالمنان صاحب کو اجازت و خلافت سے نوازا , اتنی زیادہ آپ کی سادگی تھی

مفتی عبدالمنان قادری رحمۃ اللہ علیہ سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ علیہ سے بے پناہ محبت فرماتے تھے اپنی تقاریر میں سرکار اعلی حضرت کے اشعار بولا کرتے تھے اورآپ نے ادارے کے ساتھ - ساتھ ایک مسجد بھی تعمیر کروائ جو اعلی حضرت کے نام سے ہی منسوب ہے *مسجد اعلی حضرت* آپ کی وفات 30 ذی القعدہ 1441 ہجری کو اندور میں ہوئی آپ کا مزار شریف بادہ کھیڑی ضلع مندسور (ایم پی) میں ہے.

اللّه پاک کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ حضرت مفتی صاحب قبلہ کے فیض سے ہمیں فیضیاب فرماۓ,آپ کی تربت پر خوب خوب رحمتوں کا نزول فرمائے. آمیـــــــــــــــــن یارب العلمین


از.محمد عمر فاروق نظامی نوازی