محمد علی ظہوری
نمونہ کلام
بجز رحمت نہیں کوئی سہارا یا رسول اللہﷺ
بجز رحمت کوئی سہارا یا رسول اللہﷺ
کرم کی بھیک پہ میرا گذارا یا رسول اللہﷺ
عجب تاثیر نام پاک میں رکھی ہے قدرت نے
زمانہ جھوم اٹھا جب بھی پکارا یا رسول اللہﷺ
اسے باغ ارم کی آرزو باقی نہیں رہتی
جو کر لے تیرے روضے کا نظارہ یا رسول اللہﷺ
ادھر ہو پیکر عصیاں ادھر ہو رحمت عالم
بھلا پھر ضبط کا کیسے ہو یارا یا رسول اللہﷺ
مجھے معلوم ہے اپنے عمل کی تنگ دامانی
فقط اک نام ہے لب پہ تمہہارا یا رسول اللہﷺ
ظہوری کو بھی تیرے نام لیواوں سے نسبت ہے
رہے نہ منتظر قسمت کا مارا یا رسول اللہﷺ
جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے
جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے
اللہ کی رحت کے آثار نظر آئے
منظر ہو بیاں کیسے ، الفاظ نہیں ملتے
جس وقت محمدﷺ کا دربار نظر آئے
بس یاد رہا اتنا سینے سے لگی جالی
پھر یاد نہیں کیا کیا انوار نظر آئے
دکھ درد کے ماروں کو غم یاد نہیں رہتے
جب سامنے آنکھوں کے غم خوار نظر آئے
مکے کی فضاوں میں، طیبہ کی ہواوں میں
ہم نے تو جدھر دیکھا سرکارﷺ نظر آئے
چھوڑ آیا ظہوری میں دل و جان مدینے میں
اب جینا یہاں مجھ کو دشوار نظر آئے