لمعاتِ بخشش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


3 lamaat e bakhshish.jpg


لمعات ِ بخشش ، مشاہد رضوی کا نعتیہ دیوان ہے ۔جو 2009ء میں مالیگاؤں سے شائع ہوا۔مشاہد رضوی کا قلم لڑکپن سے نعت و منقبت کے گل بوٹے کھلا رہا ہے۔ نعتیہ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ خوب صورت سرورق والےآفسیٹ پیپر پر شائع ہونے والا نعتیہ دیوان" لمعاتِ بخشش "اپنے مواد اور ادبی مقام کی وجہ سے ہر لائب ریری اور بیک شیلف کا حسن قرار دیا جا سکتا ہے۔

جملہ حقوق اور اشاعت

شاعر : مشاہد رضوی

کتاب : لمعاتِ بخشش ( نعتیہ دیوان)

سال اشاعت : 1430 2009

سرورق : رشید آرٹسٹ، مالیگاؤں

کمپوزنگ :عقیل ورلڈ ڈی ٹی پی، مالیگاؤں

صفحات کی تعداد : 240 ، آفسیٹ

قیمت : 100روپے

مطبع : عتیق رشید آرٹسٹ

نذرانۂ عقیدت

مارہرہ مطہرہ کی مقدّ س ترین سر زمین پر آرام فرما آقایانِ نعمت

شہزادگانِ مصطفی جانِ رحمت صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم

حضور سید شاہ برکت اﷲ عشقیؔ مارہروی(ولادت۱۰۷۰ھ وفات ۱۱۲۴ھ)

حضور سید شاہ حمزہ عینیؔ ؔ مارہروی(ولادت ۱۱۳۱ھ وفات ۱۱۹۸ھ)

حضور سید شاہ آلِ رسول احمدیؔؔ مارہروی(ولادت ۱۲۰۹ھ وفات۱۲۹۶ھ)

حضور سید شاہ ابو الحسین نوریؔ ؔ مارہروی(ولادت ۱۲۵۵ھ وفات ۱۳۲۴ھ)

کی تقدّس مآب بارگاہ میں

ارمغانِ خلوص

مجدِّدِ اعظم،امامِ نعت گویاں حسّان ُالہند اعلیٰ حضرت عظیم البرکت

امام احمد رضا قادری برکاتی محدثِ بریلوی قدّس سرّہ (ولادت ۱۲۷۲ھ وفات ۱۳۴۰ھ)

کی مقدّس ترین بارگاہ میں

انتساب

والدین كریمین كے نام

پیش لفظ

شاعر نے پیش لفظ کا عنوان "سرنوشت" رکھا ہے ۔ ایك اقتباس دیکھیے :

’’نعت وہ مقدّس و محترم،مکرّم و محتشم اور پاکیزہ لفظ ہے ۔جو اپنی ساعتِ آفرینش سے ہی رسول اللہ ﷺ کی توصیف و ثنا اور شمائل و خصائل کے اظہار و اشتہار کے لیے مختص و مستعمل ہے ۔نعت منشاے قرآن ہے ۔نعت تقاضا ے ایمان ہے ۔نعت قلب و نظر کے لیے نور ہے ۔نعت روح و جگر کے لیے سرور ہے۔نعت حریمِ جاناں میں اذانِ شوق ہے۔نعت آبروے فن اور معراجِ ذوق ہے۔نعت کسی ایک نہیں بلکہ ہر زبان کے شعر وادب کی بلاشبہہ عزت و آبرو اور عصمت و عفّت ہے ۔‘‘

تقاریظ

مشاہدکے شعروں میں زندگی کا پیغام پوشیدہ ہے

شہزادۂ رسول حسان العصر سید آلِ رسول حسنین میاں نظمی مارہروی کی تفریظ سے ایک اقتباس :

’’۔۔۔۔۔۔۔جن دنوں میں ناسک کے تبلیغی دورے پر تھا، تبھی میری ملاقات مُشاہدؔ سے ہوئی۔ صورت سے مولوی نظر آنے والے مُشاہدؔ سیرت سے بھی مولوی ہیں۔پیشہ سے استاذ ہیں اس لیے سماج کی تعلیم و تربیت ان کی عادت بنی ہوئی ہے۔ ایک اسلامی تحریک سے وابستہ ہونے کے سبب نیکیاں بانٹنے کا جذبہ ان میں بدرجۂ اتم پایا جاتا ہے۔ پڑھے لکھے آدمی ہیں ۔اچھے لوگوں کی صحبت اٹھائی ہے ۔اس پر طرّہ یہ کہ نعتیہ شاعری کا بھی شوق ہے۔شعر کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں ۔

اس وقت میرے سامنے مُشاہدؔ رضوی کی نعتوں کا ایک مسودہ ہے اور ان کا اصرار ہے کہ میں ان کی شاعری کے بارے میں اپنی راے کا اظہار کروں۔

شاعری ایک وجدانی کیفیت کا نام ہے۔یہ ایک فرد کا خالصتاً ذاتی معاملہ ہے۔ یہ اور بات کہ وہ اپنے وارداتِ قلبی کو دوسروں پر کھول دے اور اپنے نفسیاتی تجربوں میں اوروں کو بھی حصہ دار بناے۔مُشاہدؔ رضوی اردو ادب میں ایم ۔ اے۔ کے بعدپی۔ ایچ۔ ڈی۔ کر رہے ہیں جو اُن کے علمی و ادبی سفر کا یقیناً ایک اہم پڑاؤ ہے۔یہاں مجھے علامہ کوکب نورانی کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں  : ’’ہر عالم شاعر نہیں ، اور ہر شاعر عالم نہیں ہوتا۔‘‘ میں خود ایسے کئی اردو داں حضرات کو جانتا ہوں جو اردو میں پی ۔ ایچ ۔ ڈی۔ ہیں مگر ایک مصرع موزوں کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اسی لیے میں نے کہا ہے کہ شاعری ایک وجدانی کیفیت کا نام ہے۔مُشاہدؔ رضوی ان مستثنیات سے ہیں جہاں ایک شخص عالم بھی ہوتا ہے اور شاعر بھی۔ شاید اسی کو علم اور فضل کا امتزاج کہا جاتا ہے۔‘‘

اللہ! کرے زورِ قلم اور زیادہ

شہزادۂ رسول سید محمد اشرف میاں قادری برکاتی مارہروی کی تفریظ سے ایک اقتباس :

’’۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے دلی خوشی ہوئی کہ ۲۱؍برس کا نوجوان اتنی اچھی اردو اتنی صحیح نثر اور ایسی پیاری نعتیہ شاعری لکھنے پر قادر ہے  :

اللہ! کرے زورِ قلم اور زیادہ

(آمین بجاہ الحبیب الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)

فنِ نعت کسبی نہیں وہبی ہے ،یہ صرف عطاے الٰہی سے حاصل ہوتا ہے ۔البتہ تکنیکی نوک پلک درست کرنے کے لیے مشق اور مطالعہ ضروری ہوتا ہے ۔قرآنِ عظیم اور احادیثِ کریمہ کے علاوہ مدارج النبوۃ (شیخ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان)اور حدائقِ بخشش کا مطالعہ رکھیں،یہ بہت کافی ہوگا ۔زندگی میں اگر دس نعتیں بھی ایسی ہو گئیں جو منھ سے نکلیں اور دلوں پر بسیرا کرلیں تو سمجھیے آپ اس میدان میں کامران ہیں۔‘‘

مشاہد کی نعت گوئی اصحابِ نقد و نظر کے سوچ کینوس پر

پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں

’’لمعاتِ بخشش‘‘محمد حسین مُشاہدؔ رضوی(مالیگاؤں،ناسک ،مہاراشٹرا) کے خوشبو بھرے کلام کا مجموعہ ہے۔اچھے نعتیہ کلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مطالعہ کرتے ہوئے کلام کی خوشبو وجود کے اندر سرایت کرنے لگتی ہے۔یہ دیوانِ نعت ہے،چوں کہ یہ دیوان دنیا کی عظیم ترین شخصیت کے آہنگ سے تعلق رکھتا ہے اس لیے اس میں کچھ ایسی سحر انگیز کیفیتیں پیدا ہوگئی ہیں جو متاثر کرتی ہیں۔

محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کے نعتیہ کلام میں فکر و نظر کی جو پرچھائیاں اُبھرتی ہیں وہ شاعر کے سوز و گداز اور کیف و سرمستی کی دین ہیں۔مجھے یقین ہے کہ محمد حُسین مُشاہد رضوی کا یہ دیوانِ نعت خوب مقبول ہوگا۔

پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں(ممتاز محقق،ناقد و دانشور) ،ہریانہ۲۸؍ جولائی ۰ ۲۰۱ ؁ء بروز سنیچر

پی ڈی ایف کا ربط

مشاہد رضوی کا نعتیہ دیوان لمعاتِ بخشش ڈاونلوڈ کیجیے

مزید دیکھیے

مشاہد رضوی | تشطیراتِ بخشش