"لمعاتِ بخشش" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(3 صارفین 10 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


===لمعاتِ بخشش===
[[ملف:3 lamaat e bakhshish.jpg|300px]]


لمعات ِ بخشش ، [[ مشاہد رضوی ]] کا نعتیہ دیوان ہے ۔جو 2009ء میں مالیگاؤں سے شائع ہوا۔مشاہد رضوی کا قلم لڑکپن سے نعت و منقبت کے گل بوٹے کھلا رہا ہے۔ نعتیہ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ خوب صورت سرورق والےآفسیٹ پیپر پر شائع ہونے والا نعتیہ دیوان" لمعاتِ بخشش "اپنے مواد اور ادبی مقام کی وجہ سے ہر لائب ریری اور بیک شیلف کا حسن قرار دیا جا سکتا ہے۔
[[زمرہ: دیوان]]
 
[[ملف:3 lamaat e bakhshish.jpg|تصغیر]]


[[زمرہ: دیوان]]




لمعات ِ بخشش ، [[ مشاہد رضوی ]] کا نعتیہ دیوان ہے ۔جو 2009ء میں مالیگاؤں سے شائع ہوا۔مشاہد رضوی کا قلم لڑکپن سے نعت و منقبت کے گل بوٹے کھلا رہا ہے۔ نعتیہ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ خوب صورت سرورق والےآفسیٹ پیپر پر شائع ہونے والا نعتیہ دیوان" لمعاتِ بخشش "اپنے مواد اور ادبی مقام کی وجہ سے ہر لائب ریری اور بیک شیلف کا حسن قرار دیا جا سکتا ہے۔


=== جملہ حقوق اور اشاعت ===
=== جملہ حقوق اور اشاعت ===
سطر 95: سطر 93:


[[شکیل الرحمٰن بابا سائیں |پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں]](ممتاز محقق،ناقد و دانشور) ،ہریانہ۲۸؍ جولائی  ۰ ۲۰۱ ؁ء بروز سنیچر
[[شکیل الرحمٰن بابا سائیں |پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں]](ممتاز محقق،ناقد و دانشور) ،ہریانہ۲۸؍ جولائی  ۰ ۲۰۱ ؁ء بروز سنیچر
====سلطان سبحانی====
’’مُشاہدؔ رضوی کی نعت گوئی ایک اعلا مقصد کی طرف گامزن ہے۔اِن نعتوں کی زیریں رَو میں دنیا کے تمام اندھیروں کو دُور کرکے چاروں طرف روشنی پھیلانے کی خواہش اور سرورِ کائنات  ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے اور اُن کی ذاتِ باصفات وبا کمال سے محبت رکھنے کی خوشبُو موجودہے۔ ظاہر ہوتا ہے کہ مُشاہدؔ رضوی کی نعتیہ شاعری حضورِ پاک  ﷺ کے وسیلہ سے انسان کے روحانی سفر کا احاطہ کرنے کے علاوہ سیدالبشر ﷺ سے اپنی والہانہ اور ہوش مندانہ عقیدت کا چراغ بھی روشن کررہی ہے۔‘‘
[[سلطان سبحانی  |سلطان سبحانی ]](ممتاز افسانہ نگار،فکشن رائٹر،شاعر و ادیب ، مالیگاؤں)،روزنامہ اردو ٹائمز ۴؍ جون ۲۰۱۰ء بروز جمعہ سے ماخوذ
====شمس الرحمٰن فاروقی====
’’جناب محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کا نعتیہ دیوان’’لمعاتِ بخشش‘‘ ملا ، کتاب بہت خوب ہے۔ میں نے اسے جگہ جگہ دیکھا ۔ بہت متاثر ہوا۔ ایسے پُرخلوص کلام کے لیے میری طرف سے مبارک باد قبول کریں ۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب توشۂ آخرت میں اضافہ کی باعث ہوگی۔ آپ نے کتاب کا نام ایسا رکھا ہے کہ امام احمد رضا خان صاحب علیہ الرحمہ کے مجموعے ’’حدائق بخشش‘‘ کا خیال آتا ہے گویا آپ نے ان کے کلام سے فیض اٹھایا ہے، جو بہترین بات ہے۔‘‘
[[شمس الرحمٰن فاروقی  |ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی]](الٰہ آباد)،۱۳؍مئی۲۰۱۱ء
====ڈاکٹر سیفی سرونجی====
’’محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کا بہت قیمتی تحفہ’’لمعاتِ بخشش ‘‘موصول ہوا۔آپ کا نعتیہ کلام پڑھ کر ایمان تازہ ہوگیا۔بلاشبہ مُشاہدؔرضوی کے کلام میں ایک سچے عاشقِ رسول(ﷺ) کے جذبات و احساسات نمایاں ہیں۔نعت لکھنا کتنا مشکل ہے وہ سب جانتے ہیں،لیکن جب عقیدت ہو،عشقِ رسول(ﷺ) کا جذبہ ہو، تو ایسے ہی خوب صورت اشعار نکلتے ہیں جیسے کہ’’لمعاتِ بخشش‘‘ میں ہیں ۔ خدا کرے کہ آپ اسی طرح اور بھی کئی مجموعہ پیش کرسکیں کہ دل میں نبی(ﷺ) کا پیار ہوتو خدا غیب سے صلاحیتیں عطا کردیتا ہے۔‘‘
[[ سیفی سرونجی  |ڈاکٹر سیفی سرونجی]](مدیرِ اعلاسہ ماہی انتساب،سرونج،مدھیہ پردیش)
====بیکل اُتساہی====
’’آپ کی نعتوں منقبتوں کامجموعہ’’ لمعاتِ بخشش‘‘باصرہ نواز ہوا۔پڑھ کر ایمان تازہ کیا،شروع سے اخیر تک پڑھتا رہا،اتنی کم عمری میں یہ شعری مقدس ذخیرہ ماشآء اللہ خوب سے خوب تر ہے۔
میاں مُشاہدؔ ! ابھی آپ کو بہت کچھ لکھنا ہے،قبلہ اشرف میاں نے صحیح کہاہے،کہ ’نعت گوئی کسبیؔ نہیں وہبیؔ ہے۔‘یہ سچ ہے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت اور مفتیِ اعظم علیہم الرحمۃ کے کلام کا دل سے مطالعہ کیا ہے،آپ پر قبلہ نظمی میاں دامت برکاتہم القدسیہ کا سایۂ التفات ہے۔کسی عظیم کے قدموں میں رہ کر سر اوٗنچا کیا جاسکتا ہے۔محترم ازہری میاں دامت برکاتہم القدسیہ آپ کے پیرِ طریقت ہیں ، آپ قسمت والے ہیں ،اُن کی خدمت میں جائیے تو یہ دونوں مصرعے تمناے قدم بوسی کے بعد نذر کردیں    ؎
        عقیدت کا لہکتا ہی رہے گا گلستاں اپنا
      ہے جس کا عزم مستحکم وہی ہے باغباں اپنا
دعائیں ہیں کہ آپ صحت و سلامتی سے ہوں ،دین و ملّت کی خدمت میں، سنّیت کا پرچم لہراتے رہیں،سرزمینِ مالیگاؤں ہمیشہ سے دین و ادب،شریعت و طریقت،نظریاتِ اعلیٰ حضرت ،سچی سنیت کا گہوارہ رہا ہے ان شآء اللہ تاحشر رہے گا، ابھی کچھ کمیاں ہیں بزرگوں کے فیضان سے سب ٹھیک ہوگا۔‘‘
فقیر بیکل اُتساہی غفرلہٗ ،۲۵؍ستمبر ۲۰۱۰ء بلرامپور
[[بیکل اُتساہی  |بیکل اُتساہی]]
====ڈاکٹر سید یحییٰ نشیطؔ ====
’’بیسویں صدی کا ربعِ آخر تقدیسی شاعری کی طرف مراجعت کا زمانہ رہا۔برِ صغیر میں تب سے بے شمار حمد و نعت و منقبت کے دواوین ،کلیات اور مجامع منظرِ عام پر آنے لگے ہیں۔حضرت احمد رضا خاں بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جس وتیرے کو اپنایا تھا،نعت گو شعرا کی اکثریت اب انھیں کوا پناا مام تصور کرتی ہے اور یہ نہایت خوش آیند بات ہے کہ اس تقلیدی عمل سے بعض نہایت اہم نعتیہ مجموعے سامنے آئے ہیں۔’’لمعاتِ بخشش‘‘ کا شاعر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی نو عمر و نوجوان ہے۔بچپن سے ان کا قلم عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کے لیے صفحۂ قرطاس پر نعتوں کے موتی بکھیر رہا ہے۔انھوں نے تقدیسی شاعری کی ہر صنف پر طبع آزمائی کی ہے اور بعض عمدہ اشعار ان اصناف کے تخلیق کیے ہیں۔‘‘
[[ سید یحییٰ نشیطؔ  |ڈاکٹر سید یحییٰ نشیطؔ ]](رکن مجلسِ ادارت بال بھارتی اردو ،پونے)۱۷؍ مئی ۲۰۱۰ء
====سلیم شہزاد ====
’’ لمعاتِ بخشش‘‘کی شاعری سے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ارادتِ مُرشد کا اظہار شاعرانہ لطافتوں کے جِلو میں عالمانہ رفعتوں کا حامل بھی نظر آتا ہے۔ شاعر کی دینی اور مسلکی فکر اس کے ایک ایک شعر سے مترشح ہے جس کے پُرخلوص ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ نعت و منقبت کی شاعری جس تقدیس وتکریم کی متقاضی ہے ، شاعر اس کے عُلو سے کما حقہٗ واقف ہے اور کسی اظہاری سطح پر اس سے انحراف شاعر کو گوارہ نہیں۔
محمد حسین مُشاہدؔ رضوی اپنے شعری اور فکری اظہار میں نظریاتی مسلکی پابندیوں سے پوری طرح وابستہ اور پیوستہ ہیں جس کا برملا اظہار ’’لمعاتِ بخشش‘‘ کی شاعری میں کیا گیا ملتا ہے۔ نظریاتی وابستگی ، وہ دینی ہو کہ لادینی، اچھے سے اچھے شاعر کو اپنی حدود سے باہر جانے نہیں دیتی جس کے نتیجے میں شعری اور لسانی اظہار مخصوص لفظیات اور اسلوب کا بھی لامحالہ پابند ہوجاتاہے، مُشاہدؔ بھی اس سے مبرّا نہیں ۔ انھیں کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کریں۔ ‘‘
[[ سلیم شہزاد|سلیم شہزاد]](ممتاز ناقد ومحقق)۱؍ نومبر ۲۰۱۰ء، مالیگاؤں
====ناوکؔ حمزہ پوری ====
’’عنوان کے ذیل کا شعر    ؎ 
      چمک جائے مرا ظاہر مرا باطن مرے آقا
منور قلب ہوجائے مرا لمعاتِ بخشش سے
ایک عجیب طرح کی کشش رکھتا ہے اور متاثر کرتا ہے ، پڑھنے کے بعد بے ساختہ آمین کہی،  اس عمر میں ایسی بلند و پاکیزہ شاعری کم لوگوں کو میسر ہوئی ہے آپ خوش بخت ہیں۔ دعا کرتا ہوں کہ خدا کرے جو کچھ آپ کی زبان کہتی ہے اسی انداز سے آپ کے اعمال بولنے لگیں تو آپ کا کلام ہی نہیں آپ کی پوری ذات ، آپ کی تمام حرکات و سکنات ایک دنیا کے لیے نمونۂ عمل بن جائیں ۔‘‘
[[ ناوکؔ حمزہ پوری|ناوکؔ حمزہ پوری]](بہار)۲۲؍ ستمبر۲۰۱۰ء
====منظور دایك====
’’لمعاتِ بخشش‘‘ عصرِ حاضر کے نعتیہ ادب کی تاریخ میں ایک نادر اور عمدہ اضافہ ہے، جس میں شاعرِ موصوف نے اپنی عقیدت و محبت کو ایک مخصوص اندازِ فکر ، طرزِ اسلوب اور لامحدود ذوقِ ادب کو سہل زبان میں پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مُشاہد ؔ رضوی کے کلام میں عظمتِ رسول ، شخصیتِ رسول، عنایتِ رسول، فضائلِ رسول، شمائلِ رسول ، خصائلِ رسول اور وقارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ پروردگارِ عالم جل جلالہٗ کی رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پر لا محدود عنایات کی بارش اور عطاشدہ لامحدود رفعت و منزلت کا شاعرانہ اور فن کارانہ طور پر علاماتی اظہار ملتا ہے ۔ مُشاہدؔ کو فنِ نعت گوئی اور اسلامی و روحانی اور اخلاقی و اقداری شاعری کا عرفان اور اظہارِ بیان کا تجربہ حاصل ہے۔ مُشاہدؔ نے پابند نعتیہ شاعری کے ساتھ ساتھ آزاد نعتیہ منظومات بھی نہایت خوب صورت انداز میں فکر انگیز، سلیس و رواں اور مختصر الفاظ کو مختلف دل کش عنوان کے تحت اپنے دیوان میں پیش کیا ہے ۔ ‘‘
[[منظوردایک|منظوردایک]] کشمیر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، سری نگر۔


=== پی ڈی ایف کا ربط ===
=== پی ڈی ایف کا ربط ===

حالیہ نسخہ بمطابق 11:52، 9 جولائی 2017ء


3 lamaat e bakhshish.jpg


لمعات ِ بخشش ، مشاہد رضوی کا نعتیہ دیوان ہے ۔جو 2009ء میں مالیگاؤں سے شائع ہوا۔مشاہد رضوی کا قلم لڑکپن سے نعت و منقبت کے گل بوٹے کھلا رہا ہے۔ نعتیہ ادب کے حوالے سے ان کی خدمات کا دائرہ کافی وسیع ہے۔ خوب صورت سرورق والےآفسیٹ پیپر پر شائع ہونے والا نعتیہ دیوان" لمعاتِ بخشش "اپنے مواد اور ادبی مقام کی وجہ سے ہر لائب ریری اور بیک شیلف کا حسن قرار دیا جا سکتا ہے۔

جملہ حقوق اور اشاعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : مشاہد رضوی

کتاب : لمعاتِ بخشش ( نعتیہ دیوان)

سال اشاعت : 1430 2009

سرورق : رشید آرٹسٹ، مالیگاؤں

کمپوزنگ :عقیل ورلڈ ڈی ٹی پی، مالیگاؤں

صفحات کی تعداد : 240 ، آفسیٹ

قیمت : 100روپے

مطبع : عتیق رشید آرٹسٹ

نذرانۂ عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مارہرہ مطہرہ کی مقدّ س ترین سر زمین پر آرام فرما آقایانِ نعمت

شہزادگانِ مصطفی جانِ رحمت صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم

حضور سید شاہ برکت اﷲ عشقیؔ مارہروی(ولادت۱۰۷۰ھ وفات ۱۱۲۴ھ)

حضور سید شاہ حمزہ عینیؔ ؔ مارہروی(ولادت ۱۱۳۱ھ وفات ۱۱۹۸ھ)

حضور سید شاہ آلِ رسول احمدیؔؔ مارہروی(ولادت ۱۲۰۹ھ وفات۱۲۹۶ھ)

حضور سید شاہ ابو الحسین نوریؔ ؔ مارہروی(ولادت ۱۲۵۵ھ وفات ۱۳۲۴ھ)

کی تقدّس مآب بارگاہ میں

ارمغانِ خلوص[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجدِّدِ اعظم،امامِ نعت گویاں حسّان ُالہند اعلیٰ حضرت عظیم البرکت

امام احمد رضا قادری برکاتی محدثِ بریلوی قدّس سرّہ (ولادت ۱۲۷۲ھ وفات ۱۳۴۰ھ)

کی مقدّس ترین بارگاہ میں

انتساب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

والدین كریمین كے نام

پیش لفظ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر نے پیش لفظ کا عنوان "سرنوشت" رکھا ہے ۔ ایك اقتباس دیکھیے :

’’نعت وہ مقدّس و محترم،مکرّم و محتشم اور پاکیزہ لفظ ہے ۔جو اپنی ساعتِ آفرینش سے ہی رسول اللہ ﷺ کی توصیف و ثنا اور شمائل و خصائل کے اظہار و اشتہار کے لیے مختص و مستعمل ہے ۔نعت منشاے قرآن ہے ۔نعت تقاضا ے ایمان ہے ۔نعت قلب و نظر کے لیے نور ہے ۔نعت روح و جگر کے لیے سرور ہے۔نعت حریمِ جاناں میں اذانِ شوق ہے۔نعت آبروے فن اور معراجِ ذوق ہے۔نعت کسی ایک نہیں بلکہ ہر زبان کے شعر وادب کی بلاشبہہ عزت و آبرو اور عصمت و عفّت ہے ۔‘‘

تقاریظ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مشاہدکے شعروں میں زندگی کا پیغام پوشیدہ ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شہزادۂ رسول حسان العصر سید آلِ رسول حسنین میاں نظمی مارہروی کی تفریظ سے ایک اقتباس :

’’۔۔۔۔۔۔۔جن دنوں میں ناسک کے تبلیغی دورے پر تھا، تبھی میری ملاقات مُشاہدؔ سے ہوئی۔ صورت سے مولوی نظر آنے والے مُشاہدؔ سیرت سے بھی مولوی ہیں۔پیشہ سے استاذ ہیں اس لیے سماج کی تعلیم و تربیت ان کی عادت بنی ہوئی ہے۔ ایک اسلامی تحریک سے وابستہ ہونے کے سبب نیکیاں بانٹنے کا جذبہ ان میں بدرجۂ اتم پایا جاتا ہے۔ پڑھے لکھے آدمی ہیں ۔اچھے لوگوں کی صحبت اٹھائی ہے ۔اس پر طرّہ یہ کہ نعتیہ شاعری کا بھی شوق ہے۔شعر کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں ۔

اس وقت میرے سامنے مُشاہدؔ رضوی کی نعتوں کا ایک مسودہ ہے اور ان کا اصرار ہے کہ میں ان کی شاعری کے بارے میں اپنی راے کا اظہار کروں۔

شاعری ایک وجدانی کیفیت کا نام ہے۔یہ ایک فرد کا خالصتاً ذاتی معاملہ ہے۔ یہ اور بات کہ وہ اپنے وارداتِ قلبی کو دوسروں پر کھول دے اور اپنے نفسیاتی تجربوں میں اوروں کو بھی حصہ دار بناے۔مُشاہدؔ رضوی اردو ادب میں ایم ۔ اے۔ کے بعدپی۔ ایچ۔ ڈی۔ کر رہے ہیں جو اُن کے علمی و ادبی سفر کا یقیناً ایک اہم پڑاؤ ہے۔یہاں مجھے علامہ کوکب نورانی کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں  : ’’ہر عالم شاعر نہیں ، اور ہر شاعر عالم نہیں ہوتا۔‘‘ میں خود ایسے کئی اردو داں حضرات کو جانتا ہوں جو اردو میں پی ۔ ایچ ۔ ڈی۔ ہیں مگر ایک مصرع موزوں کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ اسی لیے میں نے کہا ہے کہ شاعری ایک وجدانی کیفیت کا نام ہے۔مُشاہدؔ رضوی ان مستثنیات سے ہیں جہاں ایک شخص عالم بھی ہوتا ہے اور شاعر بھی۔ شاید اسی کو علم اور فضل کا امتزاج کہا جاتا ہے۔‘‘

اللہ! کرے زورِ قلم اور زیادہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شہزادۂ رسول سید محمد اشرف میاں قادری برکاتی مارہروی کی تفریظ سے ایک اقتباس :

’’۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے دلی خوشی ہوئی کہ ۲۱؍برس کا نوجوان اتنی اچھی اردو اتنی صحیح نثر اور ایسی پیاری نعتیہ شاعری لکھنے پر قادر ہے  :

اللہ! کرے زورِ قلم اور زیادہ

(آمین بجاہ الحبیب الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)

فنِ نعت کسبی نہیں وہبی ہے ،یہ صرف عطاے الٰہی سے حاصل ہوتا ہے ۔البتہ تکنیکی نوک پلک درست کرنے کے لیے مشق اور مطالعہ ضروری ہوتا ہے ۔قرآنِ عظیم اور احادیثِ کریمہ کے علاوہ مدارج النبوۃ (شیخ محدث دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان)اور حدائقِ بخشش کا مطالعہ رکھیں،یہ بہت کافی ہوگا ۔زندگی میں اگر دس نعتیں بھی ایسی ہو گئیں جو منھ سے نکلیں اور دلوں پر بسیرا کرلیں تو سمجھیے آپ اس میدان میں کامران ہیں۔‘‘

مشاہد کی نعت گوئی اصحابِ نقد و نظر کے سوچ کینوس پر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’لمعاتِ بخشش‘‘محمد حسین مُشاہدؔ رضوی(مالیگاؤں،ناسک ،مہاراشٹرا) کے خوشبو بھرے کلام کا مجموعہ ہے۔اچھے نعتیہ کلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ مطالعہ کرتے ہوئے کلام کی خوشبو وجود کے اندر سرایت کرنے لگتی ہے۔یہ دیوانِ نعت ہے،چوں کہ یہ دیوان دنیا کی عظیم ترین شخصیت کے آہنگ سے تعلق رکھتا ہے اس لیے اس میں کچھ ایسی سحر انگیز کیفیتیں پیدا ہوگئی ہیں جو متاثر کرتی ہیں۔

محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کے نعتیہ کلام میں فکر و نظر کی جو پرچھائیاں اُبھرتی ہیں وہ شاعر کے سوز و گداز اور کیف و سرمستی کی دین ہیں۔مجھے یقین ہے کہ محمد حُسین مُشاہد رضوی کا یہ دیوانِ نعت خوب مقبول ہوگا۔

پروفیسرڈاکٹرشکیل الرحمن باباسائیں(ممتاز محقق،ناقد و دانشور) ،ہریانہ۲۸؍ جولائی ۰ ۲۰۱ ؁ء بروز سنیچر

سلطان سبحانی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’مُشاہدؔ رضوی کی نعت گوئی ایک اعلا مقصد کی طرف گامزن ہے۔اِن نعتوں کی زیریں رَو میں دنیا کے تمام اندھیروں کو دُور کرکے چاروں طرف روشنی پھیلانے کی خواہش اور سرورِ کائنات ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے اور اُن کی ذاتِ باصفات وبا کمال سے محبت رکھنے کی خوشبُو موجودہے۔ ظاہر ہوتا ہے کہ مُشاہدؔ رضوی کی نعتیہ شاعری حضورِ پاک ﷺ کے وسیلہ سے انسان کے روحانی سفر کا احاطہ کرنے کے علاوہ سیدالبشر ﷺ سے اپنی والہانہ اور ہوش مندانہ عقیدت کا چراغ بھی روشن کررہی ہے۔‘‘

سلطان سبحانی (ممتاز افسانہ نگار،فکشن رائٹر،شاعر و ادیب ، مالیگاؤں)،روزنامہ اردو ٹائمز ۴؍ جون ۲۰۱۰ء بروز جمعہ سے ماخوذ

شمس الرحمٰن فاروقی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’جناب محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کا نعتیہ دیوان’’لمعاتِ بخشش‘‘ ملا ، کتاب بہت خوب ہے۔ میں نے اسے جگہ جگہ دیکھا ۔ بہت متاثر ہوا۔ ایسے پُرخلوص کلام کے لیے میری طرف سے مبارک باد قبول کریں ۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب توشۂ آخرت میں اضافہ کی باعث ہوگی۔ آپ نے کتاب کا نام ایسا رکھا ہے کہ امام احمد رضا خان صاحب علیہ الرحمہ کے مجموعے ’’حدائق بخشش‘‘ کا خیال آتا ہے گویا آپ نے ان کے کلام سے فیض اٹھایا ہے، جو بہترین بات ہے۔‘‘

ڈاکٹر شمس الرحمن فاروقی(الٰہ آباد)،۱۳؍مئی۲۰۱۱ء

ڈاکٹر سیفی سرونجی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کا بہت قیمتی تحفہ’’لمعاتِ بخشش ‘‘موصول ہوا۔آپ کا نعتیہ کلام پڑھ کر ایمان تازہ ہوگیا۔بلاشبہ مُشاہدؔرضوی کے کلام میں ایک سچے عاشقِ رسول(ﷺ) کے جذبات و احساسات نمایاں ہیں۔نعت لکھنا کتنا مشکل ہے وہ سب جانتے ہیں،لیکن جب عقیدت ہو،عشقِ رسول(ﷺ) کا جذبہ ہو، تو ایسے ہی خوب صورت اشعار نکلتے ہیں جیسے کہ’’لمعاتِ بخشش‘‘ میں ہیں ۔ خدا کرے کہ آپ اسی طرح اور بھی کئی مجموعہ پیش کرسکیں کہ دل میں نبی(ﷺ) کا پیار ہوتو خدا غیب سے صلاحیتیں عطا کردیتا ہے۔‘‘

ڈاکٹر سیفی سرونجی(مدیرِ اعلاسہ ماہی انتساب،سرونج،مدھیہ پردیش)

بیکل اُتساہی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’آپ کی نعتوں منقبتوں کامجموعہ’’ لمعاتِ بخشش‘‘باصرہ نواز ہوا۔پڑھ کر ایمان تازہ کیا،شروع سے اخیر تک پڑھتا رہا،اتنی کم عمری میں یہ شعری مقدس ذخیرہ ماشآء اللہ خوب سے خوب تر ہے۔

میاں مُشاہدؔ ! ابھی آپ کو بہت کچھ لکھنا ہے،قبلہ اشرف میاں نے صحیح کہاہے،کہ ’نعت گوئی کسبیؔ نہیں وہبیؔ ہے۔‘یہ سچ ہے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت اور مفتیِ اعظم علیہم الرحمۃ کے کلام کا دل سے مطالعہ کیا ہے،آپ پر قبلہ نظمی میاں دامت برکاتہم القدسیہ کا سایۂ التفات ہے۔کسی عظیم کے قدموں میں رہ کر سر اوٗنچا کیا جاسکتا ہے۔محترم ازہری میاں دامت برکاتہم القدسیہ آپ کے پیرِ طریقت ہیں ، آپ قسمت والے ہیں ،اُن کی خدمت میں جائیے تو یہ دونوں مصرعے تمناے قدم بوسی کے بعد نذر کردیں ؎

        عقیدت کا لہکتا ہی رہے گا گلستاں اپنا
     ہے جس کا عزم مستحکم وہی ہے باغباں اپنا

دعائیں ہیں کہ آپ صحت و سلامتی سے ہوں ،دین و ملّت کی خدمت میں، سنّیت کا پرچم لہراتے رہیں،سرزمینِ مالیگاؤں ہمیشہ سے دین و ادب،شریعت و طریقت،نظریاتِ اعلیٰ حضرت ،سچی سنیت کا گہوارہ رہا ہے ان شآء اللہ تاحشر رہے گا، ابھی کچھ کمیاں ہیں بزرگوں کے فیضان سے سب ٹھیک ہوگا۔‘‘

فقیر بیکل اُتساہی غفرلہٗ ،۲۵؍ستمبر ۲۰۱۰ء بلرامپور

بیکل اُتساہی

ڈاکٹر سید یحییٰ نشیطؔ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’بیسویں صدی کا ربعِ آخر تقدیسی شاعری کی طرف مراجعت کا زمانہ رہا۔برِ صغیر میں تب سے بے شمار حمد و نعت و منقبت کے دواوین ،کلیات اور مجامع منظرِ عام پر آنے لگے ہیں۔حضرت احمد رضا خاں بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جس وتیرے کو اپنایا تھا،نعت گو شعرا کی اکثریت اب انھیں کوا پناا مام تصور کرتی ہے اور یہ نہایت خوش آیند بات ہے کہ اس تقلیدی عمل سے بعض نہایت اہم نعتیہ مجموعے سامنے آئے ہیں۔’’لمعاتِ بخشش‘‘ کا شاعر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی نو عمر و نوجوان ہے۔بچپن سے ان کا قلم عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار کے لیے صفحۂ قرطاس پر نعتوں کے موتی بکھیر رہا ہے۔انھوں نے تقدیسی شاعری کی ہر صنف پر طبع آزمائی کی ہے اور بعض عمدہ اشعار ان اصناف کے تخلیق کیے ہیں۔‘‘

ڈاکٹر سید یحییٰ نشیطؔ (رکن مجلسِ ادارت بال بھارتی اردو ،پونے)۱۷؍ مئی ۲۰۱۰ء

سلیم شہزاد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’ لمعاتِ بخشش‘‘کی شاعری سے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ارادتِ مُرشد کا اظہار شاعرانہ لطافتوں کے جِلو میں عالمانہ رفعتوں کا حامل بھی نظر آتا ہے۔ شاعر کی دینی اور مسلکی فکر اس کے ایک ایک شعر سے مترشح ہے جس کے پُرخلوص ہونے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ نعت و منقبت کی شاعری جس تقدیس وتکریم کی متقاضی ہے ، شاعر اس کے عُلو سے کما حقہٗ واقف ہے اور کسی اظہاری سطح پر اس سے انحراف شاعر کو گوارہ نہیں۔

محمد حسین مُشاہدؔ رضوی اپنے شعری اور فکری اظہار میں نظریاتی مسلکی پابندیوں سے پوری طرح وابستہ اور پیوستہ ہیں جس کا برملا اظہار ’’لمعاتِ بخشش‘‘ کی شاعری میں کیا گیا ملتا ہے۔ نظریاتی وابستگی ، وہ دینی ہو کہ لادینی، اچھے سے اچھے شاعر کو اپنی حدود سے باہر جانے نہیں دیتی جس کے نتیجے میں شعری اور لسانی اظہار مخصوص لفظیات اور اسلوب کا بھی لامحالہ پابند ہوجاتاہے، مُشاہدؔ بھی اس سے مبرّا نہیں ۔ انھیں کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کریں۔ ‘‘

سلیم شہزاد(ممتاز ناقد ومحقق)۱؍ نومبر ۲۰۱۰ء، مالیگاؤں

ناوکؔ حمزہ پوری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’عنوان کے ذیل کا شعر ؎

     چمک جائے مرا ظاہر مرا باطن مرے آقا 

منور قلب ہوجائے مرا لمعاتِ بخشش سے

ایک عجیب طرح کی کشش رکھتا ہے اور متاثر کرتا ہے ، پڑھنے کے بعد بے ساختہ آمین کہی، اس عمر میں ایسی بلند و پاکیزہ شاعری کم لوگوں کو میسر ہوئی ہے آپ خوش بخت ہیں۔ دعا کرتا ہوں کہ خدا کرے جو کچھ آپ کی زبان کہتی ہے اسی انداز سے آپ کے اعمال بولنے لگیں تو آپ کا کلام ہی نہیں آپ کی پوری ذات ، آپ کی تمام حرکات و سکنات ایک دنیا کے لیے نمونۂ عمل بن جائیں ۔‘‘

ناوکؔ حمزہ پوری(بہار)۲۲؍ ستمبر۲۰۱۰ء

منظور دایك[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

’’لمعاتِ بخشش‘‘ عصرِ حاضر کے نعتیہ ادب کی تاریخ میں ایک نادر اور عمدہ اضافہ ہے، جس میں شاعرِ موصوف نے اپنی عقیدت و محبت کو ایک مخصوص اندازِ فکر ، طرزِ اسلوب اور لامحدود ذوقِ ادب کو سہل زبان میں پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مُشاہد ؔ رضوی کے کلام میں عظمتِ رسول ، شخصیتِ رسول، عنایتِ رسول، فضائلِ رسول، شمائلِ رسول ، خصائلِ رسول اور وقارِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ پروردگارِ عالم جل جلالہٗ کی رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پر لا محدود عنایات کی بارش اور عطاشدہ لامحدود رفعت و منزلت کا شاعرانہ اور فن کارانہ طور پر علاماتی اظہار ملتا ہے ۔ مُشاہدؔ کو فنِ نعت گوئی اور اسلامی و روحانی اور اخلاقی و اقداری شاعری کا عرفان اور اظہارِ بیان کا تجربہ حاصل ہے۔ مُشاہدؔ نے پابند نعتیہ شاعری کے ساتھ ساتھ آزاد نعتیہ منظومات بھی نہایت خوب صورت انداز میں فکر انگیز، سلیس و رواں اور مختصر الفاظ کو مختلف دل کش عنوان کے تحت اپنے دیوان میں پیش کیا ہے ۔ ‘‘

منظوردایک کشمیر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، سری نگر۔

پی ڈی ایف کا ربط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مشاہد رضوی کا نعتیہ دیوان لمعاتِ بخشش ڈاونلوڈ کیجیے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مشاہد رضوی | تشطیراتِ بخشش