آپ «فراست رضوی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 12: سطر 12:


{{بسم اللہ}}
{{بسم اللہ}}
==== خطوط ====
[[فراست رضوی ۔کراچی]]
[[4/جولائی 2014]]
’نعت رنگ‘ کادیدہ زیب شمارہ پروفسیر انوار احمد زئی صاحب نے عنایت فرمایا ،مضامین وکلام کے معیار ووقار نے متاثر کیا۔اس میں بطور مدیر آپ کی کاوشیں اوراخلاص نیت ہر مقام پر ظاہر ہے ۔پاکستان میں آپ نے اپنے اس جریدے کے ذریعے فروغ نعت اور نعت فہمی کی ایک ایسی تحریک کو جنم دیاہے ،جس کے ثمرات ابھی سے نمایاں ہونے لگے ہیں ۔
نعت لکھنا بقول عرفی تلوار کی دھار پر چلنے کا عمل ہے ۔تہذیب وادب کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ شعری جمالیات کا التزام آسان کام نہیں ہے ۔نعت نگاری کے لیے محض سرکارِ دوعالم ؐ کی محبت وعقیدت ہی کافی نہیں ہے ۔اس کے لیے اُس ذات عظیم کی حتی الامکان تفہیم بھی چاہیے ۔یوں تو حقیقت محمدیؐ کوخالق کائنات کے سوا کون جانتا ہے ۔مگر ایک امتی ہونے کی حیثیت سے ہمارے ذہنوں میں ختمی مرتبت ؐ کاکیا تصور ہے ،یہ بات نعت نگاری میں بہت اساسی اہمیت رکھتی ہے ۔رسول کریمؐ کے مقام بشریت اور مقام نبوت کے متوازن تصور ہی سے ایک مودب اوراثر انگیز نعت تخلیق کی جاسکتی ہے ۔ یہاں غزل کے عام محبوب اور محب والی کیفیت زیبا نہیں ہے ۔ نعت آقا اورغلام کے رشتے پراستوار ہوتی ہے ۔یہاں برابری گستاخی ہے ۔ یہ حفظ مراتب کی دنیا ہے یہاں تعظیم کی کڑی شرطیں ہیں ۔اور انہی پابند یوں اور شرائط میں رہتے ہوئے ایک نعت نگار کواپنے جمال فن اور تخلیقی شعور کے نگ دکھا نے پڑتے ہیں ۔ آپ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ آپ نے نعت پر تنقید کاباقاعدہ آغاز کیااور قدیم اور جدید نعتوں کے مضامین اوراسالیب پر معروف اہل قلم سے انتقادی مقالات لکھوائے ۔جس کی وجہ سے ادب کے عام قاری کو نعت کاایک نیا شعور ملا۔
نعت پر تنقید کا مطلب دراصل نعت کے فن کا علمی اورادبی محاکمہ ہے ۔یہ بات ’’نعت رنگ ‘‘ کے وسیلے سے مجھ تک پہنچی ہے ۔ورنہ شروع شروع میں ’’نعت پر تنقید‘‘ کاجملہ سن کر دل ڈر جاتا تھا کہ کہیں یہ سوئے ادب نہ ہو۔ رفتہ رفتہ ’’نعت رنگ‘‘ کے شماروں سے خیال کی یہ دھند چھٹ گئی اور ادب تو نعت نگاری کے فنی ،لسانی اورادبی اصول بہت ہی واضح ہوکر ہمارے سامنے آچکے ہیں ۔ یہ کام محمد حسن عسکری سے شروع ہوا، ابو الخیر کشفی کی تحریروں میں اس کااحیاء ہواا ور پھر نعت رنگ نے اسے نعت کے مکمل تنقیدی دبستان میں تبدیل کردیا ۔ آپ اور آپ کے رفقاء کی کوششوں سے نعت پر تنقید ایک علا حدہ اور مخصوص مکتب فکر کی حیثیت اختیار کرچکی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہِ رحمت ہی سے آپ کو یہ توفیق ملی ہے ،کہ آپ پاکستان میں نعتیہ ادب کے فروغ اوراس کے تنقیدی دبستان کی تشکیل کاتاریخی کام انجام دے سکے ۔
اس تناظر میں صاحب نظر نقاد ومحقق اورعاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلمڈاکٹر عزیز احسن کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ’’اردو کے نعتیہ ادب کے انتقادی سرمایے کا تحقیقی مطالعہ‘‘ایک روشن سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ نعت شناسی کے حوالے سے تاریخ ادب میں یہ کتاب ہمیشہ زندہ رہے گی ۔ ڈاکٹر عزیز احسن نے اس کتاب کے’’ پیش گفتار ‘‘میں لکھا ہے کہ ’’سید صبیح الدین صبیح رحمانی ‘‘ میرے شکریے کے اس لیے مستحق ہیں کہ انہی کی تحریک پر میں نے تنقیدی مضامین لکھے اور انہی کے اصرار پر( ریٹائر منٹ کے بعد) پی ایچ ڈی کی سطح کا مقالہ لکھنے کا ڈول ڈالا ۔علاوہ ازیں نعتیہ ادب سے متعلق کتب کی فراہمی کی جان لیوا محنت سے بھی انھوں نے بہت حدتک بے نیاز کردیا ۔ ‘‘ گویا آپ ہی اردو کے نعتیہ ادب پر لکھے گئے اس وقیع تحقیقی مقالے کے محرک اور بنیاد گزار ہیں ۔ سرسید نے ۱۸۷۹ء میں حالی سے مسدس مدوجزر اسلام لکھوائی تھی اور ،آپ نے ڈاکٹر عزیز احسن سے اردو کے نعتیہ ادب پرایسی شاندار اور تحقیقی کتاب لکھوائی ۔میری نگاہ میں یہ مقالہ ’’نعت رنگ ‘‘ کے شجر ہی کی ایک علمی شاخ ہے ۔بلاشبہ یہ مراتب کاوش سے نہیں فیضان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عطا ہوتے ہیں۔
چونکہ خاتم النبیین ،شفیع المذنبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ساری امت مسلمہ کے لیے ایک مرکز اتحاد یکجہتی ہیں ۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہی نقطہ پر کار کائنات ہے ، اگر آپ نہ ہوتے توکائنات کایہ دائرہ کبھی وجود میں نہ آتا۔ خاکم بد ہن کون مسلمان ہے جو ختمی مرتبت رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم کوآخری نبی نہ مانتا ہواور روز حشر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر یقین نہ رکھتا ہو۔ ہر مسلمان رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے اللہ اور قرآن مجید سے آشنا ہوا۔ سرکار ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات نقطہ وحدتِ امت ہے ۔اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ’’نعت رنگ‘‘ کاہرشمارہ نعت شناسی کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ منافرقوں کے خلاف اوراتحاد اسلامی کے لیے بھی خدمات انجام دے رہا ہے۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ ’’نعت رنگ‘‘ اپنی تحریروں کے ذریعے سے نعت نگاری اور نعت شناسی کے جو علمی وادبی معیارات قائم کررہا ہے ، ان معیارات کو برتنے اور برقرار رکھنے کے لیے تفسیر قرآن ،علم حدیث ،کتب سیر، تصوف ،تاریخ اسلام ،صرف نحو ،عروض ،ادبیات عالم اور لسانیات کا مطالعہ نا گزیر ہے ۔ گویا بلا واسطہ نعتیہ ادب کے ساتھ ساتھ دوسرے علوم کے فروغ وترویج کاکام بھی’’نعت رنگ‘‘ کے توسط سے ہورہا ہے ۔
میرے نزدیک ’’نعت رنگ‘‘ نعت کے موضوع پر فقط ایک رسالہ ہی نہیں یہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک تحریر ہے ۔ یہ ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلمکی ایک انجمن ہے ۔یہ اردو میں صنف نعت کے ادبی اصولوں کو علمی اور تنقیدی بنیادوں پر مرتب کرنے کی ایک خوبصورت کاوش ہے ۔ نعت رنگ سارے مسلمانوں کو محبت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے آفاقی مرکز پر جمع رکھنے کی ایک مخلصانہ سعی ہے ۔ یہ جریدہ ہمیں سیرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سنہری اصول یاددلاتا ہے اور ان پر چلنے کے ہمارے ارادے کوتقویت دیتا ہے۔
یہ جریدہ ہمیں نئی نئی علمی ،ادبی اوراسلامی علوم کی کتابوں کے مطالعے پر مائل کرتا ہے ۔یہی سبب ہے کہ نعت رنگ نے کم وقت میں نعت کی تاریخ ،تنقید اورتحقیق پر کام کرنے والے منفرد اہل قلم کااپنا ایک حلقہ پیدا کرلیا ہے ۔ یہ جریدہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر اطہر سے مہکتا ایک چمن ہے جس میں تحسین وتوصیف کے رنگ برنگ پھول مہک رہے ہیں ۔
’’نعت رنگ‘‘ کے شماروں میں آپ نے نعت سے متعلق تقریباً سارے ہی اہم موضوعات پر مضامین ومباحث پیش کیے ہیں ۔ لیکن شاید اب بھی نعتیہ ادب کی تخلیق ،تنقید اور تحقیق کے کئی تازہ افق نادریافت ہوں گے کیونکہ یہ صنف جوئے کم آب نہیں بحر بیکراں ہے ۔ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں اور مختلف زبانوں میں کس طرح کا نعتیہ ادب لکھا جارہا ہے ، ان کی اصناف اور مضامین کی نوعیت کیاہے ؟ اس پر بھی تحقیق اور ترجمے کے لیے بڑی گنجائشیں موجود ہیں ۔
گماں مبر کہ بہ پایاں رسید کار مغاں
ہزار بادۂ نا خوردہ در رگ تاک است
مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ’’نعت رنگ‘‘ اردو دنیا میں نعت شناسی کی ایک نئی تاریخ رقم کرے گا ۔ میں آپ کی کامیابیوں کے لیے اور نعت رنگ کی مقبولیت اوراستحکام کے لیے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہوں ۔ خداوند آپ کی توفیقات میں اضافہ کرے (آمین)


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: