"طالب جوہری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: طالب جوہری کے ایک قصیدے سے انتخاب پھونک کر دشتِ عرب کی کوکھ میں رُوحِ اِرم اِک گھنیری چھاؤں پھیل...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 2: سطر 2:


طالب جوہری کے ایک قصیدے سے انتخاب  
طالب جوہری کے ایک قصیدے سے انتخاب  


پھونک کر دشتِ عرب کی کوکھ میں رُوحِ اِرم
پھونک کر دشتِ عرب کی کوکھ میں رُوحِ اِرم
اِک گھنیری چھاؤں پھیلا دی سرِ فرقِ امم
اِک گھنیری چھاؤں پھیلا دی سرِ فرقِ امم


وہ قدیم انسان تخلیقِ جہاں سے بھی قدیم
وہ قدیم انسان تخلیقِ جہاں سے بھی قدیم
جس کے احساسات کی تجسیم ہیں لوح و قلم
جس کے احساسات کی تجسیم ہیں لوح و قلم


وہ بقا پرور کہ با معنی ہے مفہومِ وجود
وہ بقا پرور کہ با معنی ہے مفہومِ وجود
وہ فنا دشمن کہ اب اِک لفظ مہمل ہے عدم
وہ فنا دشمن کہ اب اِک لفظ مہمل ہے عدم


وہ ازل آثارِ تعلیمِ ملائک جس کی بھیک
وہ ازل آثارِ تعلیمِ ملائک جس کی بھیک
وہ ابد کردارِ جنّت جس کے دروازے پہ خم
وہ ابد کردارِ جنّت جس کے دروازے پہ خم


جس کے بل پر ناز کرتا ہے امانت کا مزاج
جس کے بل پر ناز کرتا ہے امانت کا مزاج
جس کے دم سے سانس لیتا ہے دیانت کا بھرم
جس کے دم سے سانس لیتا ہے دیانت کا بھرم


اُس سے باتیں کر کے پا لے ہم کلامی کا شرف
اُس سے باتیں کر کے پا لے ہم کلامی کا شرف
تھم، خدا کے واسطے، اے نارسا ادراک تھم
تھم، خدا کے واسطے، اے نارسا ادراک تھم


اے قضا آگاہِ مرسل اے قدر پیما نبی
اے قضا آگاہِ مرسل اے قدر پیما نبی
اے عمودِ خیمۂ جاں اے وجودِ کیف و کم
اے عمودِ خیمۂ جاں اے وجودِ کیف و کم


تُو دیارِ آگہی میں رب کے ہونے کا نشاں
تُو دیارِ آگہی میں رب کے ہونے کا نشاں
تُو فصیلِ فہم پر توحیدِ خالق کا علم
تُو فصیلِ فہم پر توحیدِ خالق کا علم


عقل کی خاکِ تیمّم ہے ترے قدموں کی دھُول
عقل کی خاکِ تیمّم ہے ترے قدموں کی دھُول
فکر کا آبِ وضو ہے تیری پیشانی کا نَم
فکر کا آبِ وضو ہے تیری پیشانی کا نَم

حالیہ نسخہ بمطابق 02:03، 22 جون 2020ء


طالب جوہری کے ایک قصیدے سے انتخاب


پھونک کر دشتِ عرب کی کوکھ میں رُوحِ اِرم

اِک گھنیری چھاؤں پھیلا دی سرِ فرقِ امم


وہ قدیم انسان تخلیقِ جہاں سے بھی قدیم

جس کے احساسات کی تجسیم ہیں لوح و قلم


وہ بقا پرور کہ با معنی ہے مفہومِ وجود

وہ فنا دشمن کہ اب اِک لفظ مہمل ہے عدم


وہ ازل آثارِ تعلیمِ ملائک جس کی بھیک

وہ ابد کردارِ جنّت جس کے دروازے پہ خم


جس کے بل پر ناز کرتا ہے امانت کا مزاج

جس کے دم سے سانس لیتا ہے دیانت کا بھرم


اُس سے باتیں کر کے پا لے ہم کلامی کا شرف

تھم، خدا کے واسطے، اے نارسا ادراک تھم


اے قضا آگاہِ مرسل اے قدر پیما نبی

اے عمودِ خیمۂ جاں اے وجودِ کیف و کم


تُو دیارِ آگہی میں رب کے ہونے کا نشاں

تُو فصیلِ فہم پر توحیدِ خالق کا علم


عقل کی خاکِ تیمّم ہے ترے قدموں کی دھُول

فکر کا آبِ وضو ہے تیری پیشانی کا نَم