ضیائے مہر و مہ و کہکشاں جہاں سے ہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 15:22، 10 جولائی 2017ء از 39.41.252.16 (تبادلۂ خیال)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

ضیائے مہر و مہ و کہکشاں جہاں سے ہے

خوشا نصیب کہ نسبت مجھے وہاں سے ہے


خدا نے خود انھیں اپنا شریکِ اسم کیا

رحیم کہنا انھیں شرک پھر کہاں سے ہے ؟


حضور خود جو بہ نفسِ نفیس ہیں موجود

مدینہ اس لیے ذی شان کل جہاں سے ہے


جہاں پہ سر کو جھکاتے ہیں قدسیانِ فلک

مری بھی نسبت اُسی کوئے مہرباں سے ہے


گدائے کوچۂِ سلطانِ دو جہاں ہوں میں

زمین پر ہوں مگر ربط آسماں سے ہے


غلامِ شاہِ مدینہ یہ بات جانتے ہیں

وہیں سے اٹھّے گا ، نسبت جسے جہاں سے ہے


عطا ہوا ہے قرینہ جو نعت گوئی کا

مرا کمالِ سخن بس اسی بیاں سے ہے


رسولِ پاک سے نسبت ہے شہرِ طیبہ کو

زمیں کا خطّہ ہے ، برتر پہ آسماں سے ہے


گناہگاروں کی بخشش ہو یا صراط کا پُل

نجاتِ دائمی دانش بس اُن کی "ہاں" سے ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش