نازاں تو ہوں میں مدحتِ سرکار کے سبب ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

نازاں تو ہوں میں مدحتِ سرکار کے سبب

نادم بھی پر ہوں نفسِ خطاکار کے سبب


تحقیق ! بالیقین رضائے خدائے پاک

ملتی ہے حُبِّ احمدِ مختار کے سبب


لکھنا ہمارا نعتِ نبی رائیگاں نہیں

ہم ہونگے سرخرو انھی اشعار کے سبب


محشر میں بخشے جائیں گے ، اتنا یقین ہے

ہم بھی شفاعتِ شہِ ابرار کے سبب


کیجے کرم غلام پہ لللہ اب حضور !

بے کل ہوں کب سے حسرتِ دیدار کے سبب


معراج رات گردشِ دوراں ٹھہر گئی

رب سے لقائے سیّدِ ابرار کے سبب


کارِ ثنائے خواجہ ءِ بطحا نہیں عبث

سب کچھ ہمیں ملا ہے اسی کار کے سبب


چشمِ کرم حضور ! کہ امت یہ آپ کی

غرقِ ستم ہے سازشِ اغیار کے سبب


خلقت زبانِ حال سے کہتی ہے اے خدا !

ہم پر کرم ہو سیدِ ابرار کے سبب


روشن ہیں جس کے نور سے مہر و مہ و نجوم

ہم بھی ہیں اس نگاہِ ضیا بار کے سبب


نعتِ نبی کی جب مجھے توفیق مل گئی

دل جگمگایا بارشِ انوار کے سبب


پہچان مل گئی ہے ہمیں ایک منفرد

اہلِ سخن میں نعتیہ اشعار کے سبب


دانش کو جانتا ہی بھلا کون تھا یہاں ؟

ہے نام اس کا مدحتِ سرکار کے سبب


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش