صحرا میں اِک پھول کھلا تھا، دیکھا تھا ۔ منیر سیفی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: منیر سیفی
برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
صحرا میں اِک پُھول کھلا تھا ، دیکھا تھا؟
کونہ کونہ گھر مہکا تھا ، دیکھا تھا
دیکھا تھا پیڑوں کو رقص کے عالَم میں
پتّا پتّا جھوم اُٹھا تھا ، دیکھا تھا؟
قریہ قریہ بادل اُمنڈے آئے تھے
آنگن آنگن مینہ برسا تھا ، دیکھا تھا؟
ٹھنڈا کر ڈالا صدیوں کی آتش کو
بادل سے کوندا اُترا تھا ، دیکھا تھا؟
کس نے زخموں پرشبنم سے ہاتھ رکھے
کون ہمارے بیچ آیا تھا ، دیکھا تھا؟
کون تھا جو اپنے لوگوں کی حالت پر
راتوں کو اُٹھ کر روتا تھا ، دیکھا تھا؟
کس نے رستے کی ہر مشکل چُن لی تھی
کون اُس بستر پر سویا تھا ، دیکھا تھا؟
نیند فرشتے جب آنکھوں میں اُترے تھے
ایک زمانہ جاگ چکا تھا ، دیکھا تھا؟