صبیح رحمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


خوش گلو و خوش آہنگ نعت خواں، نعت گو، ناقد اور محقق سید صبیح الدین صبیح رحمانی 27 جون 1965 / ۲۸ صفر ۱۳۸۵ بروز اتوار کراچی میں سید اسحاق الدین کے گھر پیدا ہوئے ۔ لکھنا شروع کیا تو قلمی نام صبیح رحمانی اختیار کیا ۔

نعت خوانی

مشہور کلام

نعت گوئی

نمونہ کلام

اعزازت

بانی و سیکرٹری جنرل:نعت ریسرچ سینٹر، کراچی

مطبوعات

شاعری

  • ماہ طیبہ 1989ء/ ۱۴۰۹ ھ ، نظامی اکیڈمی ، کراچی
  • جادہء رحمت 1993ء/ ۱۴۱۴ھ ، ممتاز پبلیشرز، کراچی

صبیح رحمانی کے کلام پر مشتمل انتخاب

  • خوابوں میں سنہری جالی ہے، مرتبہ: عزیز احسن ، 1997ء / ۱۴۱۷ھ ، ممتاز پبلشرز، کراچی

صبیح رحمانی کے شعری مجموعوں کے تراجم

  • Reverence Unto His Feet، سارہ کاظمی ، 2009ء / ۱۴۳۰ھ ، نعت ریسرچ سینٹر، کراچی
  • Jada-e-Rahmat جسٹس ڈاکٹر منیر احمد مغل، 2009ء / ۱۴۳۱ھ ، نعت ریسرچ سینٹر، کراچی
  • صبیح رحمانی کے نام لکھے گئے خطوط کے مجموعے:

ادارے

نعت ریسرچ سنٹر

نمونہ کلام

حضورﷺ ایسا کوئی انتظام ہو جائے

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے

سلام کیلئے حاضر غلام ہو جائے


میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو

بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے


تجلیات سے بھر لوں میں کاسئہ دل و جاں

کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے


حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے

حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے


حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل

سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے


ملے مجھے بھی زباں بو صیری و جامی

مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے


مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں

صبیح مدحت خیر الانام ہو جائے

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی