"شور مہ نو سن کر تجھ تک میں دواں آیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: __TOC__ '''نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ''' از امام احمد رضا خان بریلوی شور مہِ نو سن کر ت...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
 
{{#seo:
  __TOC__
|title= حدائق بخشش ۔ امام احمد رضا خان کی شاعری
 
|titlemode=append
|keywords=نعت، نعت گوئی ، نعت خوانی، نعت پاک، نعت رسول، نعت مقبول، نعت رسول، احمد رضا خان بریلوی، امام احمد رضا، صبح طیبہ میں ہوئی ۔ مصطفی جان رحمت، زمین و زماں تمہارے لیے ، واہ کیا جود و کرم ، ahmed raza, naat، حدائق بخش
|description= حدائق بخش۔ امام احمد رضا کی شاعری ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ عظیم المرتبت مفسر،جلیل القدر محدث اور بلند پایہ فقیہ تھے۔نعتیہ کلاموں کی مقبولیت کے حوالے جو پذیرائی احمد رضا خان بریلوی کی نعتوں کو ملی ہے وہ بے مثال ہے ۔ ہر قابل ذکر نعت خواں نے آپ کے کلاموں سے اپنی آوازوں کو مزین کیا ۔
}}


'''نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم '''
'''نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم '''

نسخہ بمطابق 21:35، 30 ستمبر 2017ء


نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


شور مہِ نو سن کر تجھ تک میں دواں آیا

ساقی میں ترے صدقے مے دے رمضاں آیا


اس گل کے سوا ہر پھول با گوش گراں آیا

دیکھے ہی گی اے بلبل جب وقت فغاں آیا


جب بام تجلی پر وہ نیر جاں آیا

سر تھا جو گرا جھک کر دل تھا جو تپاں آیا


جنت کو حرم سمجھا آتے تو یہاں آیا

اب تک کے ہر اک کا منہ کہتا ہوں کہاں آیا


طیبہ کے سوا سب باغ پامال فنا ہوں گے

دیکھو گے چمن والو! جب عہد خزاں آیا


سر اور وہ سنگ در آنکھ اور وہ بزم نور

ظالم کو وطن کا دھیان آیا تو کہاں آیا


کچھ نعت کے طبقے کا عالم ہی نرالا ہے

سکتہ میں پڑی عقل چکر میں گماں آیا


جلتی تھی زمیں کیسی تھی دھوپ کڑی کیسی

لو وہ قد بے سایہ اب سایہ کناں آیا


طیبہ سے ہم آتے ہیں کہیے تو جناں والو

کیا دیکھ کے جیتا ہے جو واں سے یہاں آیا


لے طوق الم سے اب آزاد ہو اے قمری

چٹھی لےے بخشش کی وہ سرو رواں آیا


نامہ رسے رضا کے اب مٹ جاﺅ برے کامو

دیکھو مرے پلّہ پر وہ اچھے میاں آیا


بدکار رضا خوش ہو بد کام بھلے ہوں گے

وہ اچھے میاں پیارا اچھوں کا میاں آیا


حدائق بخشش

حدائق بخشش


پچھلا کلام

نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا

اگلا کلام

خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا