خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

معروضہ ۶۹۲۱ھ بعد واپسی زیارت مطہرہ بار اوّل

از امام احمد رضا خان بریلوی


خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا

تمہارے کوچہ سے رخصت کیا نہال کیا


نہ روئے گل ابھی دیکھا نہ بوئے گل سونگھی

قضا نے لا کے قفس میں شکستہ بال کیا


وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مل ڈالا

فغاں کہ گور شہیداں کو پائمال کیا


یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفس

ستم گر الٹی چھری سے ہمیں حلال کیا


یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم

چھڑا کے سنگ در پاک سر و بال کیا


چمن سے پھینک دیا اشیانہ ¿ بلبل

اجاڑا خانہ ¿ بے کس بڑا کمال کیا


ترا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا

یہ کیا سمائی کہ دُور ان سے وہ جمال کیا


حضور ان کے خیال وطن مٹانا تھا

ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغ بال کیا


نہ گھر کا رکھا نہ اس در کا ہائے ناکامی

ہماری بے بسی پر بھی نہ کچھ خیال کیا


جو دل نے مر کے جلایا تھا منتوں کا چراغ

ستم کہ عرض رہِ صرصرِ زوال کیا


مدینہ چھوڑ کے ویرانہ ہند کا چھایا

یہ کیسا ہاے حواسوں نے اختلال کیا


تو جس کے واسطے چھوڑ اایا طیبہ سا محبوب

بتا تو اس ستم آرا نے کیا نہال کیا


ابھی ابھی تو چمن میں تھے چہچہے ناگاہ

یہ درد کیسا اٹھا جس نے جی نڈھال کیا


الٰہی سن لے رضا جیتے جی کہ مولےٰ نے

سگان کوچہ میں چہرہ مرا بحال کیا



حدائق بخشش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شور مہ نو سن کر تجھ تک میں دواں آیا

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بندہ ملنے کو قریب حضرت قادر گیا