آپ «سلمان رسول، لطیف جذبوں سے سرشار شاعر ۔ سجاد بخاری» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 5: سطر 5:
=== سلمان رسول لطیف جذبوں سے سرشار شاعر ===
=== سلمان رسول لطیف جذبوں سے سرشار شاعر ===


محبت ایک لطیف جذبہ ہے ۔اس کا اظہاریہ بھی لطیف پیرائے میں ہوتا ہے ۔یہ جذبہ مجاز میں در آئے تو گل و شبنم کے ترانے سے رقصِ سرو و چمن کی کیفیات تک غزال لہجوں میں اتر کر فضائے دشت و صحرا مسحور کرتا رہتا ہے۔ حقیقت کا رنگ چڑھ جائے تو (صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ صِبْغَةً <ref>۔البقرہ :١٣٨</ref> کسی اور رنگ کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
محبت ایک لطیف جذبہ ہے ۔اس کا اظہاریہ بھی لطیف پیرائے میں ہوتا ہے ۔یہ جذبہ مجاز میں در آئے تو گل و شبنم کے ترانے سے رقصِ سرو و چمن کی کیفیات تک غزال لہجوں میں اتر کر فضائے دشت و صحرا مسحور کرتا رہتا ہے۔ حقیقت کا رنگ چڑھ جائے تو (صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ صِبْغَةً (۔البقرہ :١٣٨) کسی اور رنگ کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔


وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ <ref> البقرہ۔١٦٥</ref> کے فرمان کے تحت قل إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ <ref>آل عمران ۔٣١</ref> کا مطالعہ کریں تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اللہ نے زمین پر ایک ایسی ذات بھیجی ہے جس کے ہر عمل سے عشق کیا جا سکتا ہے ۔ اس ذات سے مراد محمد عربی ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔ جن کے بارے اللہ نے فرمایا لقد كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ <ref>الاحزاب ۔٢١</ref>۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کو حسن کا شاہکار قرار دے کر عشق کی تشنگی کو دوام بخش دیا گیا۔روز اول سے عشق حسن کی تعریف پر مامور ہے۔حسن جس منزل پر ہو گا عشق بھی اسی درجہ کی طلب و تڑپ سے مزین ہو گا۔
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ (البقرہ۔١٦٥) کے فرمان کے تحت قل إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ (آل عمران ۔٣١) کا مطالعہ کریں تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ اللہ نے زمین پر ایک ایسی ذات بھیجی ہے جس کے ہر عمل سے عشق کیا جا سکتا ہے ۔ اس ذات سے مراد محمد عربی ﷺ کی ذات اقدس ہے ۔ جن کے بارے اللہ نے فرمایا لقد كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (الاحزاب ۔٢١)۔ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کو حسن کا شاہکار قرار دے کر عشق کی تشنگی کو دوام بخش دیا گیا۔روز اول سے عشق حسن کی تعریف پر مامور ہے۔حسن جس منزل پر ہو گا عشق بھی اسی درجہ کی طلب و تڑپ سے مزین ہو گا۔


نبی دوعالم ﷺ سے محبت کی اساس آپ کی سنت (قول ۔فعل۔) اپناتے ہوئے آپ کی ذات سے غیر مشروط عقیدت و ارادت رکھنا ہے۔
نبی دوعالم ﷺ سے محبت کی اساس آپ کی سنت (قول ۔فعل۔) اپناتے ہوئے آپ کی ذات سے غیر مشروط عقیدت و ارادت رکھنا ہے۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: