سخی کنجاہی
تعارف
محمد سخی کنجاہی ایک اہم شاعر ہیں اور جناب حفیظ تائب کے شاگرد ہیں۔ اپریل ۱۹۵۶ء میںکنجاہ میں تاج دین طور کے گھر پیدا ہوئے۔لاہور میں بسلسلہ ملازمت رہائش پذیر رہے۔ آج کل اپنے آبائی شہر کنجاہ میں رہتے ہیں۔ غزل گوئی سے ابتداء کی اور پھر نعت کی طرف آگئے ۔ ۱۹۹۴ء کو دوریوں کے رنگ (مجموعہ غزلیات ) پیش کیا۔ اشاعت سے قبل کتاب دوریوں کے رنگحضرت حفیظ تائب کو دکھائی تو اُس میں گیارہ نعتیں بھی شامل تھیں ۔ حضرتحفیظ تائب نے فرمایا ایک نعت شامل کرلو اور دس نعتیں مجموعۂ نعت کے لیے پس انداز کرلو۔ چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اور صرف دو سال کے بعد فروری۱۹۹۶ء میں ان کا ۴۴ اردو نعتوں پر مبنی مجموعہحضوریوں کے رنگ شائع ہوا۔ کچھ عرصہ کے بعد ایک اور مجموعۂ نعت یہ سفر خوشبو کا ہے شائع ہوا اور اب ایک مجموعۂ نعت اکتسابِ نورکے نام سے زیرِ طباعت ہے۔
نمونہ نعت
نعتِ سرور سے بہت مسرور ہوں
میں غزل کی وادیوں سے دور ہوں
مجھ پہ بے پایاں کرم ہے آپ کا
آپ کی مدحت پہ میں مامور ہوں
اس سے بڑھ کر اور کیا انعام ہو
آپ کی چاہت میں ہی مخمور ہوں
مجھ کو نسبت ہے شہِ ابرار سے
میں ثنا خوانِ شہِ پُر نور ہوں
میرا نصب العین ہے قربِ نبی
رحمتوں سے آپ کی مسرور ہوں
خاکِ طیبہ ہو مرا مسکن سخیؔ
کاش اس مٹی میں میں مستور ہوں