"زکی کیفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 69: سطر 69:


آپ کا امتی تو ہے ، گرچہ ہے وہ گناہگار
آپ کا امتی تو ہے ، گرچہ ہے وہ گناہگار
........
مدینہ کے رَھرو بیاباں بیاباں
چلے جا رہے ہیں غَزَلخواں غَزَلخواں
ہے بزمِ تصوّر میں روضے کا منظر
نگاہوں کا عالَم گُلِستاں گُلِستاں
قریب آ گیا ہے دیارِ مدینہ
غمِ زندگی ہے گُریزاں گُریزاں
وہ دنیا کی جنّت مدینے کی بستی
جہاں ذرّہ ذرّہ زَر افشاں زَر افشاں
یہاں ہر نَفَس ہے مُعطّر مُعطّر
یہاں زُلفِ نِکہَت پریشاں پریشاں
یہاں خار و خَس کے جَلو میں ملی ہیں
ہزاروں بَہاریں ، خَراماں خَراماں
یہاں مست ہیں سب بُرے بھی بھلے بھی
ہے سب پر عنایت ، فَراواں فَراواں
یہاں بے بَصَر بھی عَیاں دیکھتے ہیں
نَقوشِ محبّت ، فَروزاں فَروزاں
یہیں سے ملا تھا ، یہیں مل سکے گا
سکونِ دل و جاں ، سکونِ دل و جاں
کرشمے ہیں اُن کی نگاہِ کرم کے
خَیاباں خَیاباں ، بَہاراں بَہاراں
خُدا دن وہ لائے مدینے میں پہنچے
گنہگار کیفی ، پَشِیماں پَشِیماں
۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
پوچھا ہے دُشمنوں نے جب اپنے شعور سے
پِنہاں ملی دلوں میں عقیدت حضور سے
اُس جانِ جاں کا نام مبارک لبوں پہ ہے
دل آشنا ہے عالمِ کیف و سرور سے
فیضانِ عام ساقئِ کوثر کا دیکھئیے
ہم بے پئے ہیں مست شرابِ طَہور سے
چھائی ہوئی تھی ظلمتِ شب دور دور تک
آتی ہے اب نویدِ سحر دور دور سے
اِس کا اثر اگر مِرے کردار میں نہ ہو
کیسے کہوں مجھے ہے محبّت حضور سے!؟
سائے میں ہیں اک ایسے رؤف و رحیم کے
جس نے ملا دیا ، ہمیں رب غفور سے
دولت خدا نے دی جنھیں عشقِ رسول کی
دُنیا سے اُن کو کام نہ حُور و قُصور سے
وہ صرف کور چشم نہیں۔ تِیرہ بَخت ہیں
جو کسبِ فیض کر نہ سکے اُن کے نور سے
آمد سے اُنکی زیست کی قدریں بدل گئیں
دُنیا حسین بن گئی ، اُن کے ظہور سے
آسودہ آ کے منزلِ بَطحا میں ہو گیا
جلووں کا کارواں جو چلا کوہِ نور سے
کیفی پڑھا درود تو محسوس یہ ہوا
جیسے گزر رہا ہوں اک سَیلِ نور سے


=== وفات ===
=== وفات ===

نسخہ بمطابق 04:39، 15 جنوری 2018ء

Naat Kainaat Zaki Kaifi.jpg


زکی کیفی بیسویں صدی کے ایک قادر الکلام شاعر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع (بانی و مہتمم جامعہ دارالعلوم کراچی) کے سب سے بڑے صاحبزادے اور مفتی محمد رفیع عثمانی، مفتی محمد تقی عثمانی اور مولانا ولی رازی کے برادر اکبر اور دورِ حاضر کے نامور شاعر سعود عثمانی کے والد گرامی ہیں۔ آپ 7 مارچ 1926 کو بھارت کے قصبے دیوبند میں پیدا ہوئے

نعت گوئی میں "خانوادہ عثمانی" کو ہمیشہ سے خصوصی امتیاز حاصل رہا ہے۔

مطبوعات

زکی کیفی " کیفیات " نامی ایک خوبصورت اور اچھوتے شعری مجموعے کے شاعر ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ جو آپ کی وفات کے بعد شائع ہوا۔

حمدیہ و نعتیہ کلام

| پردے اٹھے نگاہ سے ہر شے نکھر گئی ]]


"چشمہء فیض"


اے شہِ ہاشمی لقب قدرتِ رب کے شاہکار

آپ کے در کے ہیں گدا میر و وزیر و تاجدار


آپ کے ذکر و فکر سے روح کو مل گیا قرار

مظہرِ شانِ کبریا ! آپ پہ جان و دل نثار


آپ نہ تھے تو دَہر میں چھائی تھی ہر طرف خزاں

آپ جو آئے ، آ گئی پھر سے جہان میں بَہار


آپ کا طرزِ گفتگو، موج ہے سلسبیل کی !

طرزِ خرام آپ کا ، جیسے نسیمِ مُشکبار !


پھول سے بھی لطیف تر خار تِرے دیار کے

ذرّے تِری زمین کے ماہ و نجوم درکنار


آپ شفیعِ عاصیاں ، آپ پناہِ بے کساں

مرہمِ قلبِ ناتواں ، خستہ دلوں کے غمگُسار


آپ کے دم قدم سے ہے رونقِ بزمِ رنگ و بو

غنچے میں آپ کی ادا ، پھول میں آپ کا نکھار


آپ کی مدح کر سکے ، تاب کہاں زبان کو

آپ ہیں مرکزِ وجود ، آپ ہیں بحرِ بے کنار


کیفی خستہ حال پر اے شہ بحر و کرم !

آپ کا امتی تو ہے ، گرچہ ہے وہ گناہگار

........

مدینہ کے رَھرو بیاباں بیاباں

چلے جا رہے ہیں غَزَلخواں غَزَلخواں


ہے بزمِ تصوّر میں روضے کا منظر

نگاہوں کا عالَم گُلِستاں گُلِستاں


قریب آ گیا ہے دیارِ مدینہ

غمِ زندگی ہے گُریزاں گُریزاں


وہ دنیا کی جنّت مدینے کی بستی

جہاں ذرّہ ذرّہ زَر افشاں زَر افشاں


یہاں ہر نَفَس ہے مُعطّر مُعطّر

یہاں زُلفِ نِکہَت پریشاں پریشاں


یہاں خار و خَس کے جَلو میں ملی ہیں

ہزاروں بَہاریں ، خَراماں خَراماں


یہاں مست ہیں سب بُرے بھی بھلے بھی

ہے سب پر عنایت ، فَراواں فَراواں


یہاں بے بَصَر بھی عَیاں دیکھتے ہیں

نَقوشِ محبّت ، فَروزاں فَروزاں


یہیں سے ملا تھا ، یہیں مل سکے گا

سکونِ دل و جاں ، سکونِ دل و جاں


کرشمے ہیں اُن کی نگاہِ کرم کے

خَیاباں خَیاباں ، بَہاراں بَہاراں


خُدا دن وہ لائے مدینے میں پہنچے

گنہگار کیفی ، پَشِیماں پَشِیماں

۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔


پوچھا ہے دُشمنوں نے جب اپنے شعور سے

پِنہاں ملی دلوں میں عقیدت حضور سے


اُس جانِ جاں کا نام مبارک لبوں پہ ہے

دل آشنا ہے عالمِ کیف و سرور سے


فیضانِ عام ساقئِ کوثر کا دیکھئیے

ہم بے پئے ہیں مست شرابِ طَہور سے


چھائی ہوئی تھی ظلمتِ شب دور دور تک

آتی ہے اب نویدِ سحر دور دور سے


اِس کا اثر اگر مِرے کردار میں نہ ہو

کیسے کہوں مجھے ہے محبّت حضور سے!؟


سائے میں ہیں اک ایسے رؤف و رحیم کے

جس نے ملا دیا ، ہمیں رب غفور سے


دولت خدا نے دی جنھیں عشقِ رسول کی

دُنیا سے اُن کو کام نہ حُور و قُصور سے


وہ صرف کور چشم نہیں۔ تِیرہ بَخت ہیں

جو کسبِ فیض کر نہ سکے اُن کے نور سے


آمد سے اُنکی زیست کی قدریں بدل گئیں

دُنیا حسین بن گئی ، اُن کے ظہور سے


آسودہ آ کے منزلِ بَطحا میں ہو گیا

جلووں کا کارواں جو چلا کوہِ نور سے


کیفی پڑھا درود تو محسوس یہ ہوا

جیسے گزر رہا ہوں اک سَیلِ نور سے


وفات

آپکی وفات 28 جنوری 1975 کو ہوئی ۔ اس کے مطابق آپکی شعر گوئی کی عمر تقریبا 20 سال کا عرصہ ہے

مزید دیکھیے

محمد شفیع، مفتی | رفیع عثمانی | تقی عثمانی | ولی رازی | سعود عثمانی