اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : زکی کیفی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر

کیفی کو اِلہی ! غمِ محبوب عطا کر


کچھ اشکِ ندامت کے سوا پاس نہیں ہے

لایا ہوں میں دامن میں یہی اپنے سجا کر


یہ اشکِ ندامت بھی بڑی چیز ہیں اے دل

آنکھوں میں چھپا لے ، دُرِ مقصود بنا کر


اک بار ہے دل کھول کے رونے کی تمنّا

سر روضہِ اقدس پہ ندامت سے جھکا کر


عُشّاقِ مدینہ کی دعا ہے یہ خدا سے

جنّت میں عطا ہم کو مدینہ کی فضا کر


کچھ اُسوہِ حُسنی پہ عمل بھی تو کر اے دل !

یہ فرضِ محبت ہے ، اِسے بھی تو ادا کر


دنیا کی ہر اِک چیز نگاہوں سے چھپا دے

یا رب ! رُخِ پُر نور کی ، تصویر دکھا کر


توصیف کا حق کیا ہو ادا تیری زباں سے

بس وردِ زباں صَلِّ عَلٰی صَلِّ عَلٰی کر