"رحمتِ عالم ، نورِ مجسم ، صلّ اللہ علیہ وسلم ۔ یوسف ورک قادری" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر: یوسف ورک قادری {{نعت 2 }} رحمتِ عالم ، نورِ مجسم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم <ref> جہانِ...) |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
{{نعت 2 }} | {{نعت 2 }} | ||
رحمتِ عالم ، نورِ مجسم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم <ref> جہانِ نعت ، کراچی، جولائی تا دسمبر 2016، صفحہ نمبر 14 </ref> | |||
حرمتِ انساں ، نازشِ آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | حرمتِ انساں ، نازشِ آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
کامل و اکمل ، حاضر و ناظر ، مشفق و یاور ، حامی و ناصر | کامل و اکمل ، حاضر و ناظر ، مشفق و یاور ، حامی و ناصر | ||
وجہِ وجودِ ابنائے آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | وجہِ وجودِ ابنائے آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
آقا ! آپ ہی محبوبِ رب ہیں ، آپ ہی مالکِ شرق و غرب ہیں | آقا ! آپ ہی محبوبِ رب ہیں ، آپ ہی مالکِ شرق و غرب ہیں | ||
آپ مقدس ، آپ مکّرم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | آپ مقدس ، آپ مکّرم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
جو بھی آپ کے در کا ہوا ہے ، وہ سمجھو اس گھر کا ہوا ہے | جو بھی آپ کے در کا ہوا ہے ، وہ سمجھو اس گھر کا ہوا ہے | ||
حشر میں بھی وہ ہوگا معظم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | حشر میں بھی وہ ہوگا معظم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
جس نے بھی ہے ان کو پکارا ، بن گئے وہ ہر اک کا سہارا | جس نے بھی ہے ان کو پکارا ، بن گئے وہ ہر اک کا سہارا | ||
دُور رہیں اس سے سب غم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | دُور رہیں اس سے سب غم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
میرے ملجا ، میرے ماویٰ ، میرے رنج و الم کا مداوا | میرے ملجا ، میرے ماویٰ ، میرے رنج و الم کا مداوا | ||
میرے وردِ زباں ہے ہر دم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | میرے وردِ زباں ہے ہر دم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
یوسفؔ بحرِ غم میں گھرا ہے ، چشمِ کرم کی استدعا ہے | یوسفؔ بحرِ غم میں گھرا ہے ، چشمِ کرم کی استدعا ہے | ||
سنورے زلفِ حیات ہے برہم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | سنورے زلفِ حیات ہے برہم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم | ||
=== حواشی و حوالہ جات === | === حواشی و حوالہ جات === |
حالیہ نسخہ بمطابق 17:15، 4 ستمبر 2017ء
شاعر: یوسف ورک قادری
نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]
رحمتِ عالم ، نورِ مجسم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم <ref> جہانِ نعت ، کراچی، جولائی تا دسمبر 2016، صفحہ نمبر 14 </ref>
حرمتِ انساں ، نازشِ آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
کامل و اکمل ، حاضر و ناظر ، مشفق و یاور ، حامی و ناصر
وجہِ وجودِ ابنائے آدم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
آقا ! آپ ہی محبوبِ رب ہیں ، آپ ہی مالکِ شرق و غرب ہیں
آپ مقدس ، آپ مکّرم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
جو بھی آپ کے در کا ہوا ہے ، وہ سمجھو اس گھر کا ہوا ہے
حشر میں بھی وہ ہوگا معظم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
جس نے بھی ہے ان کو پکارا ، بن گئے وہ ہر اک کا سہارا
دُور رہیں اس سے سب غم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
میرے ملجا ، میرے ماویٰ ، میرے رنج و الم کا مداوا
میرے وردِ زباں ہے ہر دم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم
یوسفؔ بحرِ غم میں گھرا ہے ، چشمِ کرم کی استدعا ہے
سنورے زلفِ حیات ہے برہم ، صلّ اللہ علیہ وسلّم