"ذکر احمد سے منور میرا سینہ کر دے ۔ آصف مرزا" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: آصف مرزا برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== ذکرِ احمد سے منور میرا س...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:




ذکرِ احمد سے منور میرا سینہ کر دے مرے مولا ، میرے یثرب کو مدینہ کر دے
ذکرِ احمد سے منور میرا سینہ کر دے  


دل صنم خانۂ دنیا میں ہوا ، سنگ خصال اپنا ہم رنگ بنا ، اور نگینہ کر دے
مرے مولا ، میرے یثرب کو مدینہ کر دے




اب کہیں اور گوارہ ہی نہیں ، جائے قرار اپنے رستے میں مقرر ، مرا جینا کر دے


مجھ پہ یوں ٹوٹ کے برسے تری رحمت کاسحاب آبِ اغیار سے خالی ، مرا مینا کر دے
دل صنم خانۂ دنیا میں ہوا ، سنگ خصال


اپنا ہم رنگ بنا ، اور نگینہ کر دے


دل دیا ہے تو اسے درد شناسی ہو عطا آنکھ بخشی ہے جو تو نے ، اسے بینا کر دے


جا کے نکلے وہ سرِ حشر کنارِ کوثر چشمِ گریاں میں رواں میرا سفینہ کر دے
اب کہیں اور گوارہ ہی نہیں ، جائے قرار
 
اپنے رستے میں مقرر ، مرا جینا کر دے
 
 
مجھ پہ یوں ٹوٹ کے برسے تری رحمت کاسحاب
 
آبِ اغیار سے خالی ، مرا مینا کر دے
 
 
دل دیا ہے تو اسے درد شناسی ہو عطا
 
آنکھ بخشی ہے جو تو نے ، اسے بینا کر دے
 
 
جا کے نکلے وہ سرِ حشر کنارِ کوثر  
 
چشمِ گریاں میں رواں میرا سفینہ کر دے





نسخہ بمطابق 05:53، 31 دسمبر 2017ء


شاعر: آصف مرزا

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ذکرِ احمد سے منور میرا سینہ کر دے

مرے مولا ، میرے یثرب کو مدینہ کر دے


دل صنم خانۂ دنیا میں ہوا ، سنگ خصال

اپنا ہم رنگ بنا ، اور نگینہ کر دے


اب کہیں اور گوارہ ہی نہیں ، جائے قرار

اپنے رستے میں مقرر ، مرا جینا کر دے


مجھ پہ یوں ٹوٹ کے برسے تری رحمت کاسحاب

آبِ اغیار سے خالی ، مرا مینا کر دے


دل دیا ہے تو اسے درد شناسی ہو عطا

آنکھ بخشی ہے جو تو نے ، اسے بینا کر دے


جا کے نکلے وہ سرِ حشر کنارِ کوثر

چشمِ گریاں میں رواں میرا سفینہ کر دے


مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام