"دیدار کیا کرتا ہر آن محمد کا ۔ محمد شفیق اعوان" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: محمد شفیق اعوان برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== دیدار کیا کرتا ہر...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:




دیدار کیا کرتا ہر آن محمد کا اے کاش کے میں ہوتا دربان محمد کا
دیدار کیا کرتا ہر آن محمد کا  


دنیا کے اندھیروں سے آقا نے نکالا ہے! میں بھول نہیں سکتا احسان محمد کا!
اے کاش کے میں ہوتا دربان محمد کا




اُس شمع ہدایت سے ملتی ہے ضیا سب کو جاری ہے مدینے میں فیضان محمد کا
دنیا کے اندھیروں سے آقا نے نکالا ہے!


ناز اپنے مقدر پہ دن رات وہ کرتاہے بن جاتا ہے جب کوئی مہمان محمد کا
میں بھول نہیں سکتا احسان محمد کا!




ادراک سے اونچی ہے عظمت مرے آقا کی پوچھو نہ کبھی مجھ سے ایمان محمد کا
اُس شمع ہدایت سے ملتی ہے ضیا سب کو


ہربات شفیقؔ اُن کی پُہنچاؤں گا میں سب تک پیارا ہے مجھے جاں سے فرمان محمد کا
جاری ہے مدینے میں فیضان محمد کا
 
 
ناز اپنے مقدر پہ دن رات وہ کرتاہے
 
بن جاتا ہے جب کوئی مہمان محمد کا
 
 
ادراک سے اونچی ہے عظمت مرے آقا کی
 
پوچھو نہ کبھی مجھ سے ایمان محمد کا
 
 
ہربات شفیقؔ اُن کی پُہنچاؤں گا میں سب تک  
 
پیارا ہے مجھے جاں سے فرمان محمد کا





نسخہ بمطابق 05:51، 31 دسمبر 2017ء


شاعر: محمد شفیق اعوان

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

دیدار کیا کرتا ہر آن محمد کا

اے کاش کے میں ہوتا دربان محمد کا


دنیا کے اندھیروں سے آقا نے نکالا ہے!

میں بھول نہیں سکتا احسان محمد کا!


اُس شمع ہدایت سے ملتی ہے ضیا سب کو

جاری ہے مدینے میں فیضان محمد کا


ناز اپنے مقدر پہ دن رات وہ کرتاہے

بن جاتا ہے جب کوئی مہمان محمد کا


ادراک سے اونچی ہے عظمت مرے آقا کی

پوچھو نہ کبھی مجھ سے ایمان محمد کا


ہربات شفیقؔ اُن کی پُہنچاؤں گا میں سب تک

پیارا ہے مجھے جاں سے فرمان محمد کا


مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام