"دُرود پڑھیے ہر اک لمحہ بار بار دُرود" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 46: سطر 46:




[[مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے]]
[[عمر بھر مجھ کو خدا محوِ عبادت رکھنا]]


== اگلا کلام ==
== اگلا کلام ==




[[رسولِ اکرم نے کل زمانے کو زندگی کا شعور بخشا]]
[[بحرِ عفو و عطا ہے ذکرِ نبی]]

حالیہ نسخہ بمطابق 01:33، 4 مئی 2024ء

شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دُرود پڑھیے ہر اک لمحہ بار بار دُرود

ہزار بار نہیں بلکہ بے شمار دُرود

اسی کے ورد سے ہوتی ہیں کلفتیں کافور

ہے بے قرار دلوں کے لیے قرار دُرود

خزاں رسیدہ گلستاں میں آئے بادِ بہار

کہ دشتِ جاں کو کرے پل میں مشکبار دُرود

اسی سے ظلمتیں چھٹتی ہیں بزمِ عالم کی

شبِ سیاہ کی خاطر ہے نور بار دُرود

نہاں دُرود میں اوج و کمال و رفعت ہے

نشیب زاد کو کرتا ہے باوقار دُرود

دُرود قاطعِ رنج و غم و مصائب ہے

ملول قلب کو کرتا ہے خوشگوار دُرود

درود پڑھنے سے فکر و نظر سنورتے ہیں

خطا شعار کو کرتا ہے نیکوکار درود

وظیفہ جن کا ہے صبح و مسا درود و سلام

بنائے کنجِ لحد ان کی لالہ زار دُرود

درود رکھے مشاہدؔ کو شاد کام دوام

رہ حیات کرے اس کی عطر بار دُرود

۶؍ رمضان المبارک 1443ھ/8؍ اپریل 2022ء بروز جمعہ

٭٭٭

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عمر بھر مجھ کو خدا محوِ عبادت رکھنا

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بحرِ عفو و عطا ہے ذکرِ نبی