"خود کو جو حق کی محبت میں مٹا دیتا ہے ۔ تفاخر محمود" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نعت شامل کی) |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
مجھ کو عزّت جو محافل جدا دیتا ہے | مجھ کو عزّت جو محافل جدا دیتا ہے | ||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب شاعری }} | {{منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 07:53، 18 جون 2018ء
شاعر : تفاخر محمود
حمد ِ باری تعالی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
خود کو جو حق کی محبت میں مٹا دیتا ہے
اس کے ہاتھوں میں خدا ارض وسما دیتا ہے
شرک کی آگ جو سینے سے بجھا دیتا ہے
اس کا دل ظلمتِ شب میں بھی ضیا دیتا ہے
میں کہ اس خالقِ کونین کے در کا ہوں فقیر
جو فقیروں کو شہنشاہ بنا دیتا ہے
اس کی اس نعمتِ عظمیٰ کو بیاں کیسے کروں
سانس لینے کو جو ہر وقت ہوا دیتا ہے
جو بھی سہتا ہے علامت کو شکیبائی سے
ایسے بیما کو اللہ شفا دیتا ہے
یہ تو ہم کہ جو جاتے ہی نہیں اس کے قریب
وہ تو ہر وقت ہی بخشش کی صدا دیتا ہے
جو بھی ہو جاتا ہے اس ذات کا، اللہ اسے
اپنے دیدار کی صورت میں صلہ دیتا ہے
شکر میں اس کا تفاخر نہ کروں کیسے ادا
مجھ کو عزّت جو محافل جدا دیتا ہے