"حمد ہے بے حد مرے پروردگار۔ مشاہد رضوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
موضوع:  [[حمد]]
{{بسم اللہ }}


شاعر:  [[مشاہد رضوی]]  
شاعر:  [[مشاہد رضوی]]  


===حمدِ باریِ تعالیٰ===
==={{حمد }}===


حمد ہے بے حد۔۔۔۔۔۔
حمد ہے بے حد مرے پروردگار
حمد ہے بے حد مرے پروردگار
ہے تو ہی معبود تو ہی کردگار
ہے تو ہی معبود تو ہی کردگار
حمد ہے خالق ، خداے کارساز
حمد ہے خالق ، خداے کارساز
تیری بخشش زندگیِ ذی وقار
تیری بخشش زندگیِ ذی وقار
تجھ سے قائم ہیں جہاں کے کا روبار
تجھ سے قائم ہیں جہاں کے کا روبار
ذرّے ذرّے پر ہے تیرا اختیار
ذرّے ذرّے پر ہے تیرا اختیار
نور تیرا ہر جگہ موجود ہے
نور تیرا ہر جگہ موجود ہے
تیرا جلوہ ہر طرف ہے آشکار
تیرا جلوہ ہر طرف ہے آشکار
رنگ و نکہت پھول کو دیتا ہے تو
رنگ و نکہت پھول کو دیتا ہے تو
بھیجتا ہے گلستانوں میں بہار
بھیجتا ہے گلستانوں میں بہار
ہیں تری تخلیق یہ شمس و قمر
ہیں تری تخلیق یہ شمس و قمر
جن و انس و مرغزار و کوہ سار
جن و انس و مرغزار و کوہ سار
ذرّے ذرّے کا تُو ہی مسجود ہے
ذرّے ذرّے کا تُو ہی مسجود ہے
ہے تُو ہی معبود اے پروردگار
ہے تُو ہی معبود اے پروردگار
ہے زمانہ تیرا اور اس کا نظام
ہے زمانہ تیرا اور اس کا نظام
تیرے تابع گردشِ لیل ونہار
تیرے تابع گردشِ لیل ونہار
کلمۂ توحید ہے وجہِ سکوں
کلمۂ توحید ہے وجہِ سکوں
ہے تری وحدانیت وجہِ قرار
ہے تری وحدانیت وجہِ قرار
تیری ستّاری کا یارب واسطہ
تیری ستّاری کا یارب واسطہ
ہم سرِبازار ہوجائیں نہ خوار
ہم سرِبازار ہوجائیں نہ خوار
ہوگیا تیرا جو اُن کا ہو گیا
ہوگیا تیرا جو اُن کا ہو گیا
ہے رسولِ پاک سے تجھ کو وہ پیار
ہے رسولِ پاک سے تجھ کو وہ پیار
ذکر سے تیرے ملے تسکینِ دل
ذکر سے تیرے ملے تسکینِ دل
ذکر کا بھر دے مرے دل میں خمار
ذکر کا بھر دے مرے دل میں خمار
اپنی الفت میں مجھے بے خود بنا
اپنی الفت میں مجھے بے خود بنا
خود کو بھی پاوں نہ میں پروردگار
خود کو بھی پاوں نہ میں پروردگار
الفتِ شاہِ دو عالم کر عطا
الفتِ شاہِ دو عالم کر عطا
عشقِ احمد میں رہوں میں بے قرا ر
عشقِ احمد میں رہوں میں بے قرا ر
مجھ سے عاصی کو بھروسہ تجھ پہ ہے
مجھ سے عاصی کو بھروسہ تجھ پہ ہے
ہے ترے عَفو و کرم پر انحصار
ہے ترے عَفو و کرم پر انحصار
حد نہیں میرے گناہوں کی مگر
حد نہیں میرے گناہوں کی مگر
اے عَفُو تیرے عَفو کا کیا شمار
اے عَفُو تیرے عَفو کا کیا شمار
ہیں ترے محبوب کی امُت میں ہم
ہیں ترے محبوب کی امُت میں ہم
ان کے صدقے بخش دے پروردگار
ان کے صدقے بخش دے پروردگار
روزِ محشر کا تُو ہی مختار ہے
روزِ محشر کا تُو ہی مختار ہے
جس کو چاہے بخش دے پروردگار
جس کو چاہے بخش دے پروردگار
واسطہ یارب ترے محبوب کا
واسطہ یارب ترے محبوب کا
جو رہے امت کی خاطر اشک بار
جو رہے امت کی خاطر اشک بار
واسطہ صدّیق کا ، فاروق کا
واسطہ صدّیق کا ، فاروق کا
ہم بھی صدق وعدل کرلیں اختیار
ہم بھی صدق وعدل کرلیں اختیار
دیدے عثمان و علی کا واسطہ
دیدے عثمان و علی کا واسطہ
ہو سخاوت اور شجاعت ہی شعار
ہو سخاوت اور شجاعت ہی شعار
از طفیلِ امّہات المؤمنین
از طفیلِ امّہات المؤمنین
دین کی حرمت پہ ہو جائیں نثار
دین کی حرمت پہ ہو جائیں نثار
از طفیلِ فاطمہ بنتِ نبی
از طفیلِ فاطمہ بنتِ نبی
الفتِ احمد ہو ہستی کا مدار
الفتِ احمد ہو ہستی کا مدار
واسطہ حسنین کا ، اصحاب کا
واسطہ حسنین کا ، اصحاب کا
حق کی خاطر ہوں بسر لیل و نہار
حق کی خاطر ہوں بسر لیل و نہار
طیبّ و طاہر کے،قاسم کے طفیل
طیبّ و طاہر کے،قاسم کے طفیل
ہم کو دنیا میں بنا با اعتبار
ہم کو دنیا میں بنا با اعتبار
صدقہ ابراہیم کا بھی ہو عطا
صدقہ ابراہیم کا بھی ہو عطا
ہم کو تیری ہی رضا سے ہو قرار
ہم کو تیری ہی رضا سے ہو قرار
غوث و خواجہ کا رضا کا واسطہ
غوث و خواجہ کا رضا کا واسطہ
الفتِ احمد کا ہو گردن میں ہا ر
الفتِ احمد کا ہو گردن میں ہا ر
شاہِ برکت اور حمزہ کے طفیل
شاہِ برکت اور حمزہ کے طفیل
کردے مولا مجھ سے بد کو نیکو کار
کردے مولا مجھ سے بد کو نیکو کار
رحم کر اچھے میاں کے واسطے
رحم کر اچھے میاں کے واسطے
نیک بن جاے ہر اک غفلت شعار
نیک بن جاے ہر اک غفلت شعار
اچھے پیارے شمسِ دیں کے واسطے
اچھے پیارے شمسِ دیں کے واسطے
دین پر ہوں ہم فدا پروانہ وار
دین پر ہوں ہم فدا پروانہ وار
میرے آقا حضرتِ نوری میاں
میرے آقا حضرتِ نوری میاں
دے شب و روز ان کا صدقہ بار بار
دے شب و روز ان کا صدقہ بار بار
حامد و نوری وجیلانی سے بھی
حامد و نوری وجیلانی سے بھی
فیض حاصل ہوں خدایا صد ہزار
فیض حاصل ہوں خدایا صد ہزار
مسلکِ احمد رضا کا یاخدا
مسلکِ احمد رضا کا یاخدا
ہم مریدوں کو بنا خدمت گذار
ہم مریدوں کو بنا خدمت گذار
اہلِ سنت کے سروں پر دائماً
اہلِ سنت کے سروں پر دائماً
سایۂ اختر رہے پروردگار
سایۂ اختر رہے پروردگار
مصطفیٰ پیارے کا صدقہ دو جہاں
مصطفیٰ پیارے کا صدقہ دو جہاں
ہیں وہی وجہِ بِناے روزگار
ہیں وہی وجہِ بِناے روزگار
پاک قرآں ہے ہدایت کی کتاب
پاک قرآں ہے ہدایت کی کتاب
آتا ہے ذکرِ محمد باربار
آتا ہے ذکرِ محمد باربار
راہ اپنی چھوڑ کر سورج پھرے
راہ اپنی چھوڑ کر سورج پھرے
وہ جو چاہیں لیل ہوجاے نہار
وہ جو چاہیں لیل ہوجاے نہار
اک اشارے سے قمر ہوجائے شق
اک اشارے سے قمر ہوجائے شق
ہوں شبِ اسرا  حدِ امکاں سے پار
ہوں شبِ اسرا  حدِ امکاں سے پار
پیڑ بولیں جانور سجدہ کریں
پیڑ بولیں جانور سجدہ کریں
ایسے ایسے معجزے ہیں بے شمار
ایسے ایسے معجزے ہیں بے شمار
عظمتِ احمد میں جس کو ہے شبہ‘‘
عظمتِ احمد میں جس کو ہے شبہ‘‘
اس کا انسانوں میں کیا کرنا شمار
اس کا انسانوں میں کیا کرنا شمار
’’بیٹھتے اُٹھتے مدد کے واسطے‘‘
’’بیٹھتے اُٹھتے مدد کے واسطے‘‘
اے مُشاہدؔ رب کے پیاروں کو پکار
اے مُشاہدؔ رب کے پیاروں کو پکار
میرے مُرشد حضرتِ اختر رضا
میرے مُرشد حضرتِ اختر رضا
ہیں جہاں میں اک ہدایت کا مَنار
ہیں جہاں میں اک ہدایت کا مَنار
نظمی آقا کا کرم فیضِ رضا
نظمی آقا کا کرم فیضِ رضا
نعت لکھواتا ہے مجھ سے باربار
نعت لکھواتا ہے مجھ سے باربار
اے مُشاہدؔ حمد و نعت و منقبت
اے مُشاہدؔ حمد و نعت و منقبت
روح کی تسکیٖن ہیں دل کا قرار
روح کی تسکیٖن ہیں دل کا قرار
٭
٭

نسخہ بمطابق 16:34، 3 جولائی 2017ء


شاعر: مشاہد رضوی

حمدِ باری تعالی جل جلالہ

حمد ہے بے حد مرے پروردگار

ہے تو ہی معبود تو ہی کردگار

حمد ہے خالق ، خداے کارساز

تیری بخشش زندگیِ ذی وقار

تجھ سے قائم ہیں جہاں کے کا روبار

ذرّے ذرّے پر ہے تیرا اختیار

نور تیرا ہر جگہ موجود ہے

تیرا جلوہ ہر طرف ہے آشکار

رنگ و نکہت پھول کو دیتا ہے تو

بھیجتا ہے گلستانوں میں بہار

ہیں تری تخلیق یہ شمس و قمر

جن و انس و مرغزار و کوہ سار

ذرّے ذرّے کا تُو ہی مسجود ہے

ہے تُو ہی معبود اے پروردگار

ہے زمانہ تیرا اور اس کا نظام

تیرے تابع گردشِ لیل ونہار

کلمۂ توحید ہے وجہِ سکوں

ہے تری وحدانیت وجہِ قرار

تیری ستّاری کا یارب واسطہ

ہم سرِبازار ہوجائیں نہ خوار

ہوگیا تیرا جو اُن کا ہو گیا

ہے رسولِ پاک سے تجھ کو وہ پیار

ذکر سے تیرے ملے تسکینِ دل

ذکر کا بھر دے مرے دل میں خمار

اپنی الفت میں مجھے بے خود بنا

خود کو بھی پاوں نہ میں پروردگار

الفتِ شاہِ دو عالم کر عطا

عشقِ احمد میں رہوں میں بے قرا ر

مجھ سے عاصی کو بھروسہ تجھ پہ ہے

ہے ترے عَفو و کرم پر انحصار

حد نہیں میرے گناہوں کی مگر

اے عَفُو تیرے عَفو کا کیا شمار

ہیں ترے محبوب کی امُت میں ہم

ان کے صدقے بخش دے پروردگار

روزِ محشر کا تُو ہی مختار ہے

جس کو چاہے بخش دے پروردگار

واسطہ یارب ترے محبوب کا

جو رہے امت کی خاطر اشک بار

واسطہ صدّیق کا ، فاروق کا

ہم بھی صدق وعدل کرلیں اختیار

دیدے عثمان و علی کا واسطہ

ہو سخاوت اور شجاعت ہی شعار

از طفیلِ امّہات المؤمنین

دین کی حرمت پہ ہو جائیں نثار

از طفیلِ فاطمہ بنتِ نبی

الفتِ احمد ہو ہستی کا مدار

واسطہ حسنین کا ، اصحاب کا

حق کی خاطر ہوں بسر لیل و نہار

طیبّ و طاہر کے،قاسم کے طفیل

ہم کو دنیا میں بنا با اعتبار

صدقہ ابراہیم کا بھی ہو عطا

ہم کو تیری ہی رضا سے ہو قرار

غوث و خواجہ کا رضا کا واسطہ

الفتِ احمد کا ہو گردن میں ہا ر

شاہِ برکت اور حمزہ کے طفیل

کردے مولا مجھ سے بد کو نیکو کار

رحم کر اچھے میاں کے واسطے

نیک بن جاے ہر اک غفلت شعار

اچھے پیارے شمسِ دیں کے واسطے

دین پر ہوں ہم فدا پروانہ وار

میرے آقا حضرتِ نوری میاں

دے شب و روز ان کا صدقہ بار بار

حامد و نوری وجیلانی سے بھی

فیض حاصل ہوں خدایا صد ہزار

مسلکِ احمد رضا کا یاخدا

ہم مریدوں کو بنا خدمت گذار

اہلِ سنت کے سروں پر دائماً

سایۂ اختر رہے پروردگار

مصطفیٰ پیارے کا صدقہ دو جہاں

ہیں وہی وجہِ بِناے روزگار

پاک قرآں ہے ہدایت کی کتاب

آتا ہے ذکرِ محمد باربار

راہ اپنی چھوڑ کر سورج پھرے

وہ جو چاہیں لیل ہوجاے نہار

اک اشارے سے قمر ہوجائے شق

ہوں شبِ اسرا حدِ امکاں سے پار

پیڑ بولیں جانور سجدہ کریں

ایسے ایسے معجزے ہیں بے شمار

عظمتِ احمد میں جس کو ہے شبہ‘‘

اس کا انسانوں میں کیا کرنا شمار

’’بیٹھتے اُٹھتے مدد کے واسطے‘‘

اے مُشاہدؔ رب کے پیاروں کو پکار

میرے مُرشد حضرتِ اختر رضا

ہیں جہاں میں اک ہدایت کا مَنار

نظمی آقا کا کرم فیضِ رضا

نعت لکھواتا ہے مجھ سے باربار

اے مُشاہدؔ حمد و نعت و منقبت

روح کی تسکیٖن ہیں دل کا قرار

٭