حافظ لدھیانوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

آمد ہے آج عرش بریں پر حضورﷺ کی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


آمد ہے آج عرش بریں پر حضورﷺ کی

افلاک نور کے ہیں، زمینیں ہیں نور کی


اللہ کے حضور طلب ہے حضور کی

خلوت میں نور سے ہے ملا قات نور کی


اس آب و تاب سے شب معراج آئی ہے

گویا کھلی ہوئی کوئی چوٹی ہے حور کی


کیا انتظار جلوہ ذات احد کو ہے

کیا لو لگی ہے ان کی طرف شمع طور کی


جبر یل کہہ رہے جگا کر ادب کے ساتھ

چلیے شتاب، یاد ہوئی ہے حضور کی


مردوں کے جاگے بخت کہ سوتے ہیں چین سے

راہیں ہیں آج بند عذاب قبور کی


جنت کے در کھلے ہیں، جہنم کے بند ہیں

وہ دیکھو بخشی جاتی ہے امت حضورﷺ کی


تاروں کی چھاوں فرش ہے قصد عرش کا

چشم و چراغ کعبہ کو سوجھی ہے دور کی


پایا ہے کیا نبیﷺ نے فلک سیر باد پا

پہلا قدم جہاں ہے وہ چوٹی ہے طور کی


بندوں کو فکر حشر سے آزاد کر دیا

مولا نے فکر خاطر مولی ے دور کی


تم ہو بشیر حافظ بیکس گنہ گار

دید و بشارت اس کو بھی عفو قصور کی


سانچہ:علماءکرام

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی