آپ «تبادلۂ خیال:سجاد بخاری» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 36: سطر 36:
پڑی مشکلیں میرے سر پہ جب ، مجھے گھیرا درد و الم نے جب
پڑی مشکلیں میرے سر پہ جب ، مجھے گھیرا درد و الم نے جب
ترے پیار نے دیا حوصلہ تری شان جل جلالہ
ترے پیار نے دیا حوصلہ تری شان جل جلالہ
=== مشہور نعتیہ کلام  ===
بعد از ثنائے ربّ ِ دوعالم نبی کی نعت
�زخمِ جگر پہ رکھتی ہے مرہم نبی کی نعت
��سرکار کے کمال و شرف پر میں کیا کہوں�
پڑھتے رہے بہشت میں آدم نبی کی نعت��
عشّاقِ مصطفی ہیں معزّز جہان میں�
کرتی ہے نعت خواں کو مکرّم نبی کی نعت
��اُجلا ہوا ہے حلقہء قلب و نظر مرا
�لب پر ہے میرے نورِ مجسّم نبی کی نعت��
بڑھتا ہے ذوق وصل کا لیکن اے دوستو
�کرتی ہے آگ ہجر کی مدّھم نبی کی نعت
��دنیا میں دوں مثال تو کہنا پڑے گا یوں
�ذکرِ خدا ہے پھول تو شبنم نبی کی نعت
��اللہ اپنے فضل و کرم سے نواز دے
�شہرِ نبی میں جا کے پڑھیں ہم نبی کی نعت�
====================
مدینہ پاک میں تم آ کے دیکھتے تو سہی
نظارے گنبدِ خضرا کے دیکھتے تو سہی
درِ حضور سے ملتی ہیں نعمتیں ساری
تم اپنی جهولیاں پهیلا کے دیکهتے تو سہی
خدا کے فضل سے امیدیں پوری ہو جاتیں
ترانے آپ کے تم گا کے دیکھتے تو سہی
ابو لہب سے ہزاروں غلام ہو جاتے
مقام ، سیّدِ بطحا کے دیکھتے تو سہی
پکار اٹھتے یہ پھولوں سے لاکھ بہتر ہیں
وہ خار آپ کے صحرا کے دیکھتے تو سہی
تم اپنے آپ سے بہتر نہ کہتے تو کہتے
سگان ، شہرِ مدینہ کے دیکھتے تو سہی
===========
اپنے اجداد کی میراث لیے بیٹهے ہیں
محفل نعت میں دو زانو ہوئے بیٹهے ہیں
الفت شاہ میں دنیا سے کٹے بیٹهے ہیں
جنتی لوگ ہیں جنت سے جڑے بیٹهے ہیں
زمزم و کوثر و تسنیم سے کیا کام انہیں
جام جو تیری نگاہوں سے پیے بیٹهے ہیں
خاک طیبہ پہ بهلا کیوں نہ ہو جنت قربان
یہ وہ دهرتی ہے جہاں آپ اٹهے بیٹهے ہیں
مدتوں پہلے طلب کی تهی مثال قرآن
آج تک اہل شرارت کے گلے بیٹهے ہیں
ویسے تو کوئی نہ صورت تهی نمو پانے کی
سایہ ء گنبد خضرا سے ہرے بیٹهے ہیں
==========
اَج بارہویں کی شب ہے سرکار آ رہے ہیں
�لاچاروں بے کسوں کے غمخوار آ رہے ہیں��
بزمِ جہاں کی رونق عرشِ خدا کی زینت�
دل کا سکون لے کر دلدار آ رہے ہیں��
قربِ خدا کی خاطر پل پل تڑپنے والو�
دامانِ دل بچھاؤ منٹھار آ رہے ہیں��
روشن ہوئے ستارے جگمگ ہیں کہکشائیں�
اہلِ فلک پکارے انوار آ رہے ہیں��
آدم نے انبیا سے اقصٰی میں یوں کہا تھا
�سارے صفیں بنا لو سردار آ رہے ہیں��
سرکار کی دعا سے غمخوار کی رضا سے
�فضل و کرم کے ہم پر انبار آ رہے ہیں
��سجاؔد پا رہے ہیں تاج ِ سکندرانہ
�در پر نبی کے جتنے لاچار آ رہے ہیں�
=============
درِ رسول سے کوئی مجھے جدا نہ کرے
�غمِ حیات مجھے گھیر لے خدا نہ کرے
��قسم خدا کی خدا بھی عطا نہیں کرتا
�اگر رسول خدا  کا  ہی کچھ عطا نہ کرے��
دعا ہے جیتے جی دیکھوں حضور کی بستی�
پھر اس کے بعد مری زندگی وفا نہ کرے
��وہ کان کیسے ہیں سنتے نہیں جو ذکرِ نبی�
وہ آنکھ کیا ہے جو دیدارِ مصطفٰی نہ کرے��
جسے ہے  عشق رسولِ کریم سے سجاد
�بھلا وہ کیسے کبھی طاعتِ خدا نہ کرے
================
شمس الدحٰی حضور ہیں بدرالدجٰی حضور
�دونوں جہاں کا نور ہیں نورِ خدا حضور��
خالق خدا کی ذات ہے مالک خدا کی ذات�
رحمت ہیں دو جہان کی خیر الورٰی حضور��
غارِ حرا سے لے کے دخولِ بہشت تک�
اُمّت کے پاسبان ، حبیبِ خدا حضور
��وجد آفریں ہے شہر مدینہ کی گفتگو
�ذکر آپ کا ہے میرے لیے جاں فِزا حضور
��مکہ میں ہے جلال ، مدینہ میں ہے جمال�
چاروں طرف ہیں آپ کے ناز و ادا حضور
��نادار ہوں،غریب ہوں،بے کس ہوں ،بے نوا�
پہنچوں میں کیسے آپ کے دربار یا حضور
��سجؔاد کی نہ کوئی دعا ہونی تھی قبول�
لطف و کرم نہ ہوتا اگر آپ کا حضور���
=============
فسردگی کی طرح ہے نہ بے کلی کی طرح
حضور ! آپکا غم ہے ہمیں خوشی کی طرح
مرے کریم کا احسان ہے کہ یادِ نبیﷺ
فضائے قلب میں رہتی ہے زندگی کی طرح
مدینہ پاک میں آتی ہے صبح کہتے ہوئے
شبِ مدینہ ہے دنیا میں روشنی کی طرح
پِیام دیتا ہے عالم کو گنبدِ خضرا
فضائے صبحِ مدینہ ہے تازگی کی طرح
نظیر دشتِ عَرَب کی زمین بھر پہ نہیں
تو ہو گا شہر کہاں شہرِ آشتی کی طرح
دیارِ شاہِ اُمَم کا یہ وَصف اَنمِٹ ہے
کبھی کسی کو نہیں لگتا اجنبی کی طرح
رہِ حضور میں بیٹھا ہوں اس لیے سجّاد
بہشت میں بھی ہیں گلیاں اسی گلی کی طرح
=============
میں تمنائے مدینہ میں جہاں سے جاؤں
اہلِ ایقاں سے ملوں وہم و گماں سے جاؤں
آپ کا ذکر مرے درد کی کرتا ہے دوا
پر میں چاہوں گا اسی ذکر میں جاں سے جاؤں
درِ سرکار پہ مانگی ہے خدا سے یہ دعا
میری تقدیر میں لکھ دے ، نہ یہاں سے جاؤں
ذہن مرکوز رہے ان کی غلامی پہ سدا
فکرِ فردا نہ رہے سود و زیاں سے جاؤں
اذن مل جائے درِ شاہ پہ جانے کا اگر
رِقَّتِ قلب ملے اشکِ رواں سے جاؤں
مرشدی ! سیِّد و سرکارِ دوعالم کے حضور
بے خبر ہوں میں بتا دیجیے کہاں سے جاؤں
مجھ کو منظور نہیں آنکھ جو دیکھے نہ تجھے
نعت کہہ پائے نہ جو ایسی زباں سے جاؤں
===========
زمیں پہ راحت و رحمت مرے رسول سے ہے�
خدا  کا فضل و عنایت مرے رسول سے ہے
��تمام خلق سے افضل ہے نوعِ انسانی�
یہ شان و شوکت و عزت مرے رسول سے ہے
��گواہی آج بھی دیتی ہے مسجدِ اقصٰی
�ہر اک نبی کی نبوت مرے رسول سے ہے
��جبیں کو سجدہ ملا اور نگاہ کو کعبہ�
دلوں میں رب کی محبت مرے رسول سے ہے��
میں دیکھتا ہوں ، میں سنتا ہوں ، سوچ سکتا ہوں�
یہ سمع و بصر و بصیرت مرے رسول سے ہے
��فضائے گلشن و گلزار و رنگ و بوئے گلاب�
بہشت کی بھی طراوت مرے رسول سے ہے
��خدا کو یاد کروں اور گناہ بخشا لوں�
مجھے دعا کی سہولت مرے رسول سے ہے�
=============
خدا کے بعد ہراک مدح مصطفی کی ہے
جبھی تو ذکرِ محمد پہ انتہا کی ہے
ہر ایک دوست مرا آئے شہرِ آقا میں
خدائے گنبدِ خضرا سے یہ دعا کی ہے
===========
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)