آپ «بُستانِ نعت کے عندلیبِ خوش نوا شاعرِ "انوارِ حرا" ۔ ڈاکٹر نجم الہدٰی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 7: سطر 7:
[[تنویر پھول]] کا  شعری مجموعہ  "[[انوارِ حرا]]"  [[حمد]] ، [[مناجات]] ، [[نعت]] ، [[منقبت]] ، [[سلام | درود و سلام]] ، [[قطعہ | قطعات]] و [[رباعی | رباعیات]] اور [[نظم معرّا]]  پرمشتمل ہے ۔ یہ عقائد  و معرفت ،  رشد و  ہدایت ، محبت و عقیدت ، خیال کی بلندی ، فکر کی اصابت ، جذبہ و احساس کی لطافت  اور بھرپور دینی معلومات کا ایسا مخزن ہے جس کی کلید ایوانِ فنِ شعر کی تزئینِ بام و  در  و سقف و  ستون کے مشاہدے سے ہی ہاتھ آتی ہے ۔ یہ مجموعہ ء کلام گویا فکر و فن کا ایسا امتزاج ہے جس میں جذبہ و خیال اور حُسنِ پیرایہ اظہار مترادف و لاینفک ہیں ۔ جب جذبے کی طہارت اور فکر کی صفائی و راستی  اظہار و بیاں کی پاکیزگی اور سادگی سے آمیز ہوتی ہے تو ترسیل و ابلاغ کے قمقمے روشن ہوجاتے ہیں اور قاری کسی پیچاک میں الجھے بغیر مسرت و بصیرت کے اس لازوال سرچشمہ سے بقدر حوصلہ بہرہ ور ہوتا ہے ۔ استاذی پروفیسر اختر قادری مرحوم کے بقول : خود فکرِ عفیف ایک شہ پارہ ہے ۔
[[تنویر پھول]] کا  شعری مجموعہ  "[[انوارِ حرا]]"  [[حمد]] ، [[مناجات]] ، [[نعت]] ، [[منقبت]] ، [[سلام | درود و سلام]] ، [[قطعہ | قطعات]] و [[رباعی | رباعیات]] اور [[نظم معرّا]]  پرمشتمل ہے ۔ یہ عقائد  و معرفت ،  رشد و  ہدایت ، محبت و عقیدت ، خیال کی بلندی ، فکر کی اصابت ، جذبہ و احساس کی لطافت  اور بھرپور دینی معلومات کا ایسا مخزن ہے جس کی کلید ایوانِ فنِ شعر کی تزئینِ بام و  در  و سقف و  ستون کے مشاہدے سے ہی ہاتھ آتی ہے ۔ یہ مجموعہ ء کلام گویا فکر و فن کا ایسا امتزاج ہے جس میں جذبہ و خیال اور حُسنِ پیرایہ اظہار مترادف و لاینفک ہیں ۔ جب جذبے کی طہارت اور فکر کی صفائی و راستی  اظہار و بیاں کی پاکیزگی اور سادگی سے آمیز ہوتی ہے تو ترسیل و ابلاغ کے قمقمے روشن ہوجاتے ہیں اور قاری کسی پیچاک میں الجھے بغیر مسرت و بصیرت کے اس لازوال سرچشمہ سے بقدر حوصلہ بہرہ ور ہوتا ہے ۔ استاذی پروفیسر اختر قادری مرحوم کے بقول : خود فکرِ عفیف ایک شہ پارہ ہے ۔


اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ حُسنِ خیال ہی حُسنِ اظہار کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے اور اس کے لئے کسی تکلف کی احتیاج نہیں ہوتی ، بیان کی سادگی میں بھی پرکاری ممکن ہے ، صنعت وہی عمدہ ہے جو پیرایہ اظہار کے تار و پود میں پیوست ہو ، اوپر سے جڑی ہوئی نہ لگے یعنی برجستہ ہو ، آمد کے معنی میں ہو ، تصنع نہ ہو اور آورد نہ لگے ۔ "انوارِ حرا" میں تنویر پھول کی شاعری کچھ اسی نہج کی ہے ۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ حُسنِ خیال ہی حُسنِ اظہار کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے اور اس کے لئے کسی تکلف کی احتیاج نہیں ہوتی ، بیان کی سادگی میں بھی پرکاری ممکن ہے ، صنعت وہی عمدہ ہے جو پیرایہ اظہار کے تار و پود میں پیوست ہو ، اوپر سے جڑی ہوئی نہ لگے یعنی برجستہ ہو ، آمد کے معنی میں ہو ، تصنع نہ ہو اور آورد نہ لگے ۔ "انوارِ حرا" میں تنویر پھول کی شاعری کچھ اسی نہج کی ہے ۔


اس مجموعے کے شاعر کا مذہبی مطالعہ صحیح عقائد کی بنیادوں پر قائم ہے اور بہت بہت وسیع ہے ۔ قرآن و حدیث اور دینی اقدار و روایات کے منابع پر شاعر کی صرف گہری نظر نہیں بلکہ ان سے پورا پورا استفادہ کرنے کے شواہد فراہم کئے گئے ہیں ۔ "[[انوارِ حرا]]" میں قرآن پاک اور صحیح احادیث کے اتنے زیادہ حوالہ جات اور اتنی وافر [[تلمیح | تلمیحات]] ہیں کہ واقف کار ان کی داد دے سکتے ہیں اور ناواقف ان سے معلومات کا دامن بھر
اس مجموعے کے شاعر کا مذہبی مطالعہ صحیح عقائد کی بنیادوں پر قائم ہے اور بہت بہت وسیع ہے ۔ قرآن و حدیث اور دینی اقدار و روایات کے منابع پر شاعر کی صرف گہری نظر نہیں بلکہ ان سے پورا پورا استفادہ کرنے کے شواہد فراہم کئے گئے ہیں ۔ "[[انوارِ حرا]]" میں قرآن پاک اور صحیح احادیث کے اتنے زیادہ حوالہ جات اور اتنی وافر [[تلمیح | تلمیحات]] ہیں کہ واقف کار ان کی داد دے سکتے ہیں اور ناواقف ان سے معلومات کا دامن بھر
سطر 26: سطر 26:
"انوارِ حرا" کی متعدد نظموں میں یہ وصف موجود ہے ۔ میں یہاں بالخصوص نظم معرّا  زیرِ عنوانِ "تمنا" اور رباعیات و قطعات کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گا ۔
"انوارِ حرا" کی متعدد نظموں میں یہ وصف موجود ہے ۔ میں یہاں بالخصوص نظم معرّا  زیرِ عنوانِ "تمنا" اور رباعیات و قطعات کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گا ۔


نظم "تمنا" فکر و فن دونوں کے اعتبار سے ایک شہ پارہ ہے ۔ یہ "تمنا" نہ صرف ایک حقیقی شاعر کے دل کی آواز ہے بلکہ فکر صالح اور آرزوے پاکیزہ کا مترادف بھی ہے ۔ یہ چھوٹی سی نظم اپنے اندر ایک وسیع  کائنات رکھتی ہے ۔ عقیدہ ء راسخ بھی ہے ، عقیدت بھی ہے ، صحیح اور متوازن فکر بھی ہے اور مثالی دنیا کی تعمیر کا ارمان بھی ہے ۔ آپ بھی دیکھئے ؛
  نظم "تمنا" فکر و فن دونوں کے اعتبار سے ایک شہ پارہ ہے ۔ یہ "تمنا" نہ صرف ایک حقیقی شاعر کے دل کی آواز ہے بلکہ فکر صالح اور آرزوے پاکیزہ کا مترادف بھی ہے ۔ یہ چھوٹی سی نظم اپنے اندر ایک وسیع  کائنات رکھتی ہے ۔ عقیدہ ء راسخ بھی ہے ، عقیدت بھی ہے ، صحیح اور متوازن فکر بھی ہے اور مثالی دنیا کی تعمیر کا ارمان بھی ہے ۔ آپ بھی دیکھئے ؛


اِس عالمِ سفلی سے ہٹ کر
اِس عالمِ سفلی سے ہٹ کر


اے کاش ، اِک ایسا عالم ہو
اے کاش ، اِک ایسا عالم ہو
سطر 95: سطر 95:




اُحد میں  چاند سی پیشانی  ہو گئی گھائل
اُحد میں  چاند سی پیشانی  ہو گئی گھائل


مِرے حضور ، ہیں صدیوں کے فاصلے حائل
مِرے حضور ، ہیں صدیوں کے فاصلے حائل
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)