"بجھے دلوں کو نور آگہی سے جگمگا دیا ۔ ناصر بشیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف:Nasir Bashir.jpg|link=ناصر بشیر]] | [[ملف:Nasir Bashir.jpg|link=ناصر بشیر]] | ||
{{بسم اللہ }} | |||
شاعر : [[ناصر بشیر ]] | شاعر : [[ناصر بشیر ]] | ||
سطر 38: | سطر 40: | ||
میں جب گرا ہوں آپ نے ہی مجھ کو آسرا دیا | میں جب گرا ہوں آپ نے ہی مجھ کو آسرا دیا | ||
=== مزید دیکھیے === | |||
{{ منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 04:40، 1 جنوری 2018ء
شاعر : ناصر بشیر
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بجھے دلوں کو نور آگہی سے جگمگا دیا
حضور ! پتھروں کو آپ نے گہر بنا دیا
عرب کے ریگ زار پر بچھی ہوئی ہے کہکشاں
حضور ! آپ نے زمیں کو آسماں بنا دیا
یہ بندگی کا راز ہے خدا ہی کارساز ہے
وہ ذات لاشریک ہے، یہ آپ نے بتا دیا
جو بات آپ نے کہی ، مثال اس کی بن گئی
جو آپ کی زباں پہ تھا، وہ کرکے بھی دکھا دیا
بتان ِ رنگ و نسل ایک آن میں گرا دیے
محبتوں کا آپ نے سبق ہمیں پڑھا دیا
ازل سے جن کے خون میں تھی دشمنی رچی ہوئی
انہیں بھی عفو و در گذر کی راہ پر چلا دیا
اسی لیے تو ٹھوکروں میں رہنے کا مجھے ہے شوق
میں جب گرا ہوں آپ نے ہی مجھ کو آسرا دیا