"بجھے دلوں میں یقین سحر سلامت ہے ۔ حسن اختر جلیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
م (ADMIN نے صفحہ بجھے دلوں میں یقین سحر سلامت ہے کہ اسم پاک ترا صبح کی علامت ہے ۔ حسن اختر جلیل کو بجانب [[بجھے دلوں میں یقین سحر سلامت ہے ۔ حسن اخ...)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 8: سطر 8:




بُجھے دلوں میں یقینِ سحر سلامت ہے کہ اسمِ پاک ترا صبح کی علامت ہے
بُجھے دلوں میں یقینِ سحر سلامت ہے  


کجی سے دُور رہی تیرے گلستاں کی بہار کہ تیرے باغ کا ہر نخل سرو قامت ہے
کہ اسمِ پاک ترا صبح کی علامت ہے




وہ اب ہوں کوچۂ طائف کہ شام کے بازار ترے لہو کا تقاضا ہی استقامت ہے
کجی سے دُور رہی تیرے گلستاں کی بہار


تو وہ چراغ جو نورِ ازل سے روشن ہے تو وہ حدوث کہ جس کی بنا قدامت ہے
کہ تیرے باغ کا ہر نخل سرو قامت ہے




حساب مجھ سے نہ لے پیش مصطفیٰ ، یارب! کہ میری فروِعمل دفترِ ملامت ہے
وہ اب ہوں کوچۂ طائف کہ شام کے بازار


وہ اور ہیں جو متاعِ عمل پہ نازاں ہیں ہمارے پاس توآنسو ہیں اور ندامت ہے
ترے لہو کا تقاضا ہی استقامت ہے
 
 
تو وہ چراغ جو نورِ ازل سے روشن ہے
 
تو وہ حدوث کہ جس کی بنا قدامت ہے
 
 
حساب مجھ سے نہ لے پیش مصطفیٰ ، یارب!
 
کہ میری فروِعمل دفترِ ملامت ہے
 
 
وہ اور ہیں جو متاعِ عمل پہ نازاں ہیں  
 
ہمارے پاس توآنسو ہیں اور ندامت ہے





نسخہ بمطابق 12:17، 1 جنوری 2018ء


شاعر: حسن اختر جلیل

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بُجھے دلوں میں یقینِ سحر سلامت ہے

کہ اسمِ پاک ترا صبح کی علامت ہے


کجی سے دُور رہی تیرے گلستاں کی بہار

کہ تیرے باغ کا ہر نخل سرو قامت ہے


وہ اب ہوں کوچۂ طائف کہ شام کے بازار

ترے لہو کا تقاضا ہی استقامت ہے


تو وہ چراغ جو نورِ ازل سے روشن ہے

تو وہ حدوث کہ جس کی بنا قدامت ہے


حساب مجھ سے نہ لے پیش مصطفیٰ ، یارب!

کہ میری فروِعمل دفترِ ملامت ہے


وہ اور ہیں جو متاعِ عمل پہ نازاں ہیں

ہمارے پاس توآنسو ہیں اور ندامت ہے


مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام