اک مسافر ہے وہ، جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے (ایس۔ ایم۔ عقیل)

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:21، 30 مارچ 2018ء از سید عرفان عرفی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: شاعر: ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ عقیل (شیموگہ) ﷺ اک مسافر ہے وہ جس کی راہوں میں کانٹے بچ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ عقیل (شیموگہ)


اک مسافر ہے وہ

جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے

کوششیں رات دن

راہِ حق سے ہٹانے کی ہوتی رہیں

کان جن کے

سماعت سے محروم تھے

ان کو قدموں کی آہٹ سنائی نہ دی

جن کی آنکھوں میں

ذوقِ بصیرت نہ تھا

ان کو نقشِ قدم کا نشاں نہ ملا


وہ تھا ثابت قدم ، صرف چلتا رہا

اس مسافر نے رکھے جہاں بھی قدم

وہ جگہ سجدہ گاہوں سے افضل ہوئی

جس گلی سے بھی گزرا وہ مردِ خدا

اس گلی کی فضائیں معطر ہوئیں

اس کی چاہت ہوئی

اس کو ڈھونڈا گیا

دل کے نزدیک قدموں کی آہٹ لگی

تو نگاہوں نے حیرت سے دیکھا کیا

اس کے نقشِ قدم !

شاہراہوں میں تبدیل ہونے لگے

شاہراہوں کا اک سلسلہ ہو گیا

ساری دنیا میں اک جال سا بچھ گیا


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659