اک مسافر ہے وہ، جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے (ایس۔ ایم۔ عقیل)

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2


شاعر : ایس۔ ایم۔ عقیل

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اک مسافر ہے وہ

جس کی راہوں میں کانٹے بچھائے گئے

کوششیں رات دن

راہِ حق سے ہٹانے کی ہوتی رہیں

کان جن کے

سماعت سے محروم تھے

ان کو قدموں کی آہٹ سنائی نہ دی

جن کی آنکھوں میں

ذوقِ بصیرت نہ تھا

ان کو نقشِ قدم کا نشاں نہ ملا


وہ تھا ثابت قدم ، صرف چلتا رہا

اس مسافر نے رکھے جہاں بھی قدم

وہ جگہ سجدہ گاہوں سے افضل ہوئی

جس گلی سے بھی گزرا وہ مردِ خدا

اس گلی کی فضائیں معطر ہوئیں

اس کی چاہت ہوئی

اس کو ڈھونڈا گیا

دل کے نزدیک قدموں کی آہٹ لگی

تو نگاہوں نے حیرت سے دیکھا کیا

اس کے نقشِ قدم !

شاہراہوں میں تبدیل ہونے لگے

شاہراہوں کا اک سلسلہ ہو گیا

ساری دنیا میں اک جال سا بچھ گیا


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


زیادہ پڑھے جانے والے کلام