اُنہی کا نور پھیلا ہے جدھر دیکھو جہاں دیکھو ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:47، 8 جولائی 2017ء از 129.208.85.33 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: اُنہی کا نور پھیلا ہے جدھر دیکھو جہاں دیکھو اِدھر دیکھو اُدھر دیکھو یہاں دیکھو وہاں دیکھو غلاموں...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

اُنہی کا نور پھیلا ہے جدھر دیکھو جہاں دیکھو

اِدھر دیکھو اُدھر دیکھو یہاں دیکھو وہاں دیکھو


غلاموں کی رسائی تا بہ بزمِ قدسیاں دیکھو

کہاں سے اُن کی نسبت نے ہے پنہچایا کہاں دیکھو


اثر ہے دامنِ سرکار سے وابستہ ہونے کا

عیاں ہونے لگے کس طرح اسرارِ نہاں دیکھو


جوابِ ہر سوالِ ماضی و فردا ملا اُن سے

گماں تک بھی نہیں ایسے مٹے وہم و گماں دیکھو


بہر سو بارشِ انوارِ رحمت ہے مدینے میں

یہ ہے دربار آقا کا کہ جنت کا نشاں دیکھو


ہم اپنی تنگ دامانی سے عاجز ہوگئے ورنہ

ہے لطف و جود و رحمت کا یہاں دریا رواں دیکھو


گنہہ گار اُن کے در پر جائیں یہ حکمِ اِلٰہی ہے

وہ راضی ہوں تو پھر ہوتا ہے حکمِ کُن فکاں دیکھو


کسی صورت کسک اس درد کی کم ہو نہیں پاتی

علاجِ درد سے بڑھتا ہے کیوں دردِ نہاں دیکھو


گدائے در پریشاں حال محشر میں رہے کیوں کر

انیسِ بےکساں دیکھو شفیعِ عاصیاں دیکھو


کرم سے اُن کے اُن کی نعت ہوتی ہے رقم عارفؔ

مری بے مایگی دیکھو مرا طرزِ بیاں دیکھو