اندازِ کرم بھی ہے جدا شانِ عطا بھی ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اندازِ کرم بھی ہے جدا شانِ عطا بھی

اس در کا گدا شاہ بھی ہے اور گدا بھی


آتی ہے ہر اک گام پہ خوشبوئے محمد

جنت کی ہوا ہے یہ مدینے کی ہوا بھی


ہے فخر کہ سر آپ کے دربار میں خم ہے

جنّت بھی ہے یہ مرکزِ اربابِ وفا بھی


دیدار جو ہو جائے تو معراج ہے اپنی

کچھ کم نہیں مل جائے جو نقشِ کفِ پا بھی


میثاقِ شفاعت دیا سرکار نے ہم کو

جاتے ہیں زیارت کو تو پاتے ہیں جزا بھی


ممنونِ کرم ہوں مجھے قدموں میں رکھا ہے

مدفن کے لئے چاہئے تھوڑی سی جگہ بھی


ہے صاف طفیل ان کے مکافاتِ عمل سب

ورنہ کوئی پڑھ پایا ہے قسمت کا لکھا بھی


سمجھے جو فنا ہونے لگے عشق میں ان کے

دراصل بقا ہے جسے کہتے ہیں فنا بھی


بیمارِ غمِ عشق کو کیا کام دوا سے

یہ درد ہے جو درد بھی ہے اور دوا بھی


نام ان کا جو لیتا ہوں تو ٹلتی ہیں بلائیں

یہ میرا وظیفہ بھی ہے اور ردِّ بلا بھی


کیا نذر کریں خدمتِ سرکار میں عارفؔ

صدقہ تو اُنہی کا ہے جسے اپنا کہا بھی


مزید دیکھیے

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ