امجد فرید صابری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

امجد فرید صابری


امجد فرید صابری پاکستانی صوفی قوال،نعت خواں اور گلوکار تھے۔ وہ صابری برادران ایک قوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔ وہ 12 سال کی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کرتے آئے تھے۔اس دوران وہ برصغیر کے معروف قوال بن کر ابھرے جو اکثر اپنے والد اور چچا کے لکھے ہوئے قوالی پڑتے ۔امجد صابری نے فن قوالی اپنے والد سے 9سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا اور 1988ء میں 12سال کی عمر میں پہلی بار سٹیج پر پرفارمنس دی۔انہوں نے بہت سے ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔


صبیح رحمانی آپ کی وفات پر لکھتے ہیں

بعض شخصیتیں ایسی شاداب اور زندگی سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کو مرحوم لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ امجد صابری بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل تھا کہ اس کی موت کا اب تک یقین نہیں آتا۔ وہ ایک بہت بڑا فنکار ہونے کے باوجود انتہائی منکسرالمزاج اور خلیق دوست تھا۔ ہمیشہ ادب اور نیازمندی کے ساتھ ملنا اس کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ ایک دل آواز مسکراہٹ والا، سروں کی دنیا میں گم، یہ شخص اپنے وجود میں بھی موسیقی جیسا بہائو رکھتا تھا۔ ہم اکثر ساتھ مختلف ٹی وی چیلنجز پر مقابلۂ نعت میں منصف کے فرائض انجام دیتے اور مختلف محافل میں پڑھتے رہے اور میں نے اسے ہر جگہ ایک ہی رنگ اور کیفیت میں پایا یعنی ’’سراپا محبت‘‘۔ افسوس کہ ساری دنیا میں دینی اقدار کی روشنی کو مذہبی کلاموں کے ذریعے پھیلانے والے اس چراغ کو دہشت گردی کا اندھیرا نگل گیا اور ہماری ریاست اپنی روایتی بے حسی سے دیکھتی رہی۔ اس کا پڑھا ہوا کلام ’’جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا‘‘ اس کی وہ عرضی بن گیا جو یقینا قبولیت سے سرفراز ہوئی ہوگی، لیکن اس کے جانے کے ایک ماہ بعد تک اس کی آواز میں یہ عشق و عقیدت اور طلبِ شفاعت و رحمت میں ڈوبی ہوئی التجا پاکستان کے ہر ٹی وی چینل پر گونجتی رہی اور لوگوں کے عقیدے اور عقیدت کو تازہ کرتی رہی۔ امجد صابری تم چلے گئے مگر تمھارے نام اور کام کی روشنی دلوں کو گرماتی رہے گی۔ (ان شاء اللہ) <ref>صبیح رحمانی، اداریہ نعت رنگ شمارہ 26 </ref>

وفات

امجد کو 22 جون 2016ءکو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن۔ کراچی میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔<ref> http://urdu.geo.tv/latest/155527-pakistani-who-passed-away-in-2016 </ref>

مشہور کلام

| کرم مانگتا ہوں

حواشی و حوالہ جات