"اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے ۔ منور بدایونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک دوسرے صارف 4 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ}}
{{بسم اللہ}}
[[زمرہ: اصل نعتیں]]


شاعر : [[منور بدایونی]]
شاعر : [[منور بدایونی]]


==== نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم ====
==== {{نعت}} ====


اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے
اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے


بخشی ہے ملائک کو گدائی ترے در کے
بخشی ہے ملائک کو گدائی ترے در کے
سطر 45: سطر 46:


==== مزید دیکھیے ====
==== مزید دیکھیے ====
[[ نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں ۔ منور بدایونی | جسے چاہا در پہ بلا لیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا ]] |  [[صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے ۔ منور بدایونی | صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے ]] | [[نعت محبوبِ داور سند ہو گئی۔ منور بدایونی | نعت محبوبِ داور سند ہو گئی ]] |  [[اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے ۔ منور بدایونی | اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے]] | [[سر ِ میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی ۔ منور بدایونی | سر میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی ]]


[[منور بدایونی]]
 
[[تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی ۔ نصیر الدین نصیر ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 16:05، 27 اپريل 2020ء


شاعر : منور بدایونی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

بخشی ہے ملائک کو گدائی ترے در کے


پانے کو تو خورشید و قمر چرخ نے پائے

کیا پایا اگر خاک نہ پائی ترے در کے


جنت نے اتارے تو بہت نور کے نقشے

تصویر مگر ہاتھ نہ آئی ترے در کے


حوروں نے، ملائک نے، اجنا نے، بشر نے

کس کس نے کہاں بھیک نہ پائی ترے در کے


اللہ کے گھر سے ہے رسائی ترے در تک

اللہ کے گھر تک ہے رسائی ترے در کے


لے جائے گی اک دن مجھے طیبہ میں اڑا کر

جس وقت ہوا جھوم کر آئی ترے در کے


محشر میں بھی اس شان سے جاوں گا منور

رکھے ہوئے کاندھے پہ چٹائی ترے در کے


نعت خوانوں میں کلام کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| قاری وحید ظفر کی آواز میں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جسے چاہا در پہ بلا لیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا | صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے | نعت محبوبِ داور سند ہو گئی | اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے | سر میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی


تھی جس کے مقدر میں گدائی تیرے در کی ۔ نصیر الدین نصیر