"اسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا ۔ حسن عباس رضا" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: حسن عباس رضا برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== اُسی کے ذکر نے دل کا...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 8: سطر 8:




اُسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا
اُسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا  


یہ ہم افتادگانِ خاک پر اُس کا کرم تھا جہاں برباد ہونا تھا ، وہاں آباد رکھا
یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا


بہت بے اعتباری کا سفر تھا،پھر بھی اُس نے سرِدشتِ طلب اک آستاں آباد رکھا


شبِ معراج ساتوں آسماں تھے نور افشاں زمیں پر بھی جلوسِ اختراں آباد رکھا
یہ ہم افتادگانِ خاک پر اُس کا کرم تھا


اُسی کے فیض سے اب تک ستادہ ہیں زمیں پر کہ جس نے سر پہ نیلا آسماں آباد رکھا
جہاں برباد ہونا تھا ، وہاں آباد رکھا
 
 
بہت بے اعتباری کا سفر تھا،پھر بھی
 
اُس نے سرِدشتِ طلب اک آستاں آباد رکھا
 
 
شبِ معراج ساتوں آسماں تھے نور افشاں
 
زمیں پر بھی جلوسِ اختراں آباد رکھا
 
 
اُسی کے فیض سے اب تک ستادہ ہیں زمیں پر  
 
کہ جس نے سر پہ نیلا آسماں آباد رکھا


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


{{منتخب شاعری }}
{{منتخب شاعری }}

حالیہ نسخہ بمطابق 12:15، 1 جنوری 2018ء


شاعر: حسن عباس رضا

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اُسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا

یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا


یہ ہم افتادگانِ خاک پر اُس کا کرم تھا

جہاں برباد ہونا تھا ، وہاں آباد رکھا


بہت بے اعتباری کا سفر تھا،پھر بھی

اُس نے سرِدشتِ طلب اک آستاں آباد رکھا


شبِ معراج ساتوں آسماں تھے نور افشاں

زمیں پر بھی جلوسِ اختراں آباد رکھا


اُسی کے فیض سے اب تک ستادہ ہیں زمیں پر

کہ جس نے سر پہ نیلا آسماں آباد رکھا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام