جہالت کے اندھیرے میں، کرم کی روشنی لےکر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 16:24، 22 جولائی 2023ء از 49.32.230.76 (تبادلۂ خیال)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: فاروق رضا

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جہالت کے اندھیرے میں، کرم کی روشنی لےکر

"شہ کون و مکاں آئے پیام آشتی لےکر"


عرب کے ریگزاروں نے، لئے تھے پاؤں کے بوسے

چلی مائی حلیمہ کی جب ان کو اونٹنی لےکر


بصارت خوب بڑھ جائے مری بے نور آنکھوں کی

میں جب جاؤں خدا کے سامنے نعت نبی لےکر


فرشتوں کا وہاں میلہ سا لگ جائے گا پل بھر میں

جہاں میں بیٹھ جاؤں گا حدیثیں آپ کی لےکر


رسول پاک کے نقش قدم پر ہیں قدم جن کے

سمجھ لو چل رہے ہیں وہ انوکھی خسروی لےکر


میں کیوں اغیار کی مانوں، سبھی معلوم ہے مجھ کو

رضا جنت میں جائے گا، شفاعت آپ کی لےکر