قریب روضہء اقدس صبا گئی کہ نہیں۔ عبدالرزاق پیکر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 15:40، 18 مارچ 2018ء از SOHAIL SHEHZAD (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: ==={{نعت }} === قریب روضہء اقدس صبا گئی کہ نہیں مرا پیام بھی آقا کو دے سکی کہ نہیں دل حزیں ہے تجھے لطف...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

قریب روضہء اقدس صبا گئی کہ نہیں

مرا پیام بھی آقا کو دے سکی کہ نہیں


دل حزیں ہے تجھے لطف زندگی کہ نہیں

غم فراق نبی نے بھی دی خوشی کہ نہیں


کہا نہ تھا د ل مضطر تو نا م لے ان کا

اسی کے ورد سے راحت تجھے ملی کہ نہیں


کسی کے قدموں کی برکت گلی سے خودپوچھو

گز ر گئے و ہ جد ھر سے سنور گئی کہ نہیں


گناہ سر کا جھکا نا تھا ان کے در پہ مگر

جبین شو ق بتا تو و ہاں جھکی کہ نہیں


وفا کا یوں تو ہے دعوٰی حضور سے سب کو

یہ دیکھنا ہے کہ ہے ربط و ا قعی کہ نہیں


تلاش کرتی ہے محشر میں عاصیوں کی نظر

ہوئی حضور کی تشریف آوری کہ نہیں


بشر وہ جس کو ہے خیرالبشر کہا رب نے

ہے یہ بھی ایک فضیلت بہت بڑی کہ نہیں


حضور کی ہے یہ امّت نہ پوچھ اے رضواں

د ر و ن گلشن فر د و س جا ئے گی کہ نہیں


سنا رہا ہوں زما نے کو شوق سے نعتیں

یہ سو چتا ہو ں کہ سرکار نے سنی کہ نہیں


حدیث پاک تو پڑھتے رہے عقیدت سے

مگر بتاؤ! اطاعت بھی تم نے کی کہ نہیں


کہی ہیں تو نے تو غزلیں بہت مگر رضؔوی

کوئی پھڑکتی ہوئی نعت بھی کہی کہ نہیں