اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 04:10، 16 دسمبر 2017ء از 182.187.28.16 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر کیفی کو اِلہی ! غمِ محبوب عطا کر کچھ اشکِ ندامت کے سوا پاس نہیں ہ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر

کیفی کو اِلہی ! غمِ محبوب عطا کر


کچھ اشکِ ندامت کے سوا پاس نہیں ہے

لایا ہوں میں دامن میں یہی اپنے سجا کر


یہ اشکِ ندامت بھی بڑی چیز ہیں اے دل

آنکھوں میں چھپا لے ، دُرِ مقصود بنا کر


اک بار ہے دل کھول کے رونے کی تمنّا

سر روضہِ اقدس پہ ندامت سے جھکا کر


عُشّاقِ مدینہ کی دعا ہے یہ خدا سے

جنّت میں عطا ہم کو مدینہ کی فضا کر


کچھ اُسوہِ حُسنی پہ عمل بھی تو کر اے دل !

یہ فرضِ محبت ہے ، اِسے بھی تو ادا کر


دنیا کی ہر اِک چیز نگاہوں سے چھپا دے

یا رب ! رُخِ پُر نور کی ، تصویر دکھا کر


توصیف کا حق کیا ہو ادا تیری زباں سے

بس وردِ زباں صَلِّ عَلٰی صَلِّ عَلٰی کر


زکی کیفی