افضل فقیر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

اک سلسلہءِ نور و ضیا دیکھ رہا ہے

اللہ اللہ اے فلک تو دیکھ شان مصطفی


بخشا سکون حضورﷺ کے فیضان عام نے

بخشا سکوں حضورﷺ کے فیضان عام نے

دیکھا سحر کا نور زمانے کی شام نے


پیرایہ حیات ہے سرمایہ نجات

پیغام جو دیا ہے رسول انام نے


ِیوں دیکھتے ہیں روضہ اطہر کو اہل دل

گویا جناب سرور عالم ہوں سامنے


شایان بارگاہ پیغمبر نہ تھی فغاں

آنسو بنا دیا ہے اسے احترام نے


تمہید التفات بنی لغزش قدم

آیا جب ان کا دست کرم مجھے تھامنے


محبوب کبریا کی حیات جمیل سے

پایا ہے افتخار بقائے دوام سے


سرکار کی نگاہ کرم ہے فقیر پر

سرکارﷺ کی ثناء جو لکھی ہے غلام نے


تا حشر سرخرو ہیں کسی کی نظر سے ہم

تا حشر سرخرو ہیں کسی کی نظر سے ہم

خیر الامم ہیں نسبت خیر البشر سے ہم


پا بوسی رسول سے جو سرفراز ہے

گزرے تصورات میں اس رہگذر سے ہم


کیا شان التفات پیمبرﷺ سے جس کے بعد

ہیں بے نیاز دہر کے چارہ گر سے ہم


ہم بے کسوں پہ آپﷺ کی رحمت ہے بیشتر

کم تر نہیں جہاں میں کسی تاجور سے ہم


آلام روزگار سے دامن پہ جو گر

عشق نبی میں ہیں خجل اس اشک تر سے ہم


لے جا اڑا کے طیبہ کی جانب ہوائے شوق

ہیں عرصہ حیات میں بے بال و پر سے ہم


جان فقیر مست و دام حضورﷺ ہے

رکنے نہ پائے جسم کے دیوار و در سے ہم

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی


حواشی و حوالہ جات