تلمیح
نعت کائنات سے
تلمیح کے لغوی معنی رمز اور اشارہ کے ہیں
صنعت تلمیح
شعریاصطلاح میں کسی تاریخی واقعہ ،مذہبی حکم ،لوک داستانوی کردار وغیرہ کو اس انداز سے نظم کیا جائے کہ اس اس واقعے کے علم نہ ہونے کی صورت میں شعر کی تفہیم مکمل نہ ہو اور واقعہ کا علم ہونے شعر کا مضمونپُرلطف اور زوردار ہو جائے تو اسے تلمیح یا صنعت تلمیح کہتے ہیں .
مثالیں
شکیل بدایوانی لکھتے ہیں
مئے کوثر پلاتے ہیں جناب مصطفی شاید
علی اصغر کے رونے کی صدا کم ہوتی جاتی ہے
اس شعر میںکربلا میں حضرت علی اصغر کی پیاس اور شہادت کا اشارہ ہے ۔
امام احمد رضا خان بریلوی رجعت شمس اور شق القمر کے واقعہ کو اس طرح تلمیح کرتے ہیں ۔
تیری مرضی پا گیا ، سورج پھرا الٹے قدم
تیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چر گیا <ref> حدائق بخشش </ref>