یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی ۔ صائم چشتی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 23:28، 24 جولائی 2020ء از 194.74.255.66 (تبادلۂ خیال) (←‏{{نعت}})
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی

آیتوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی


کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین

حسنِ جنت کو جب بھی سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی


جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا

آیتوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی


جب بھی آنسوں گرے مرے سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے

ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی


سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا

میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی