"مولانا حسن رضا خان بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 251: سطر 251:
[[ میر تقی میر ]] | [[ مرزا غالب ]] | [[ میر انیس ]] | [[ داغ دہلوی ]] | [[ جگر مراد آبادی ]] | [[ ساغر صدیقی ]]
[[ میر تقی میر ]] | [[ مرزا غالب ]] | [[ میر انیس ]] | [[ داغ دہلوی ]] | [[ جگر مراد آبادی ]] | [[ ساغر صدیقی ]]


[[ سید منظور الکونین ]] | [[محمد علی ظہوری ]] | [[عبدالستار نیازی ]] |  [[قاری زبید رسول ]] | [[صدیق اسماعیل ]] | [[ سعید ہاشمی ]] | [[ ام حبیبہ ]]  
[[ سید منظور الکونین ]] | [[محمد علی ظہوری ]] | [[عبدالستار نیازی ]] |  [[قاری زبید رسول ]] | [[صدیق اسماعیل ]] | [[ سعید ہاشمی ]] | [[ ام حبیبہ ]]
 
 


=== بیرونی روابط ===
=== بیرونی روابط ===

نسخہ بمطابق 19:16، 25 جنوری 2017ء


نمونہ کلام

آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا

آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا

روز اک چاند تصدق میں اتارا کرتا


طوف روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف

میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا


صر صر دشت مدینہ جو کرم فرماتی

کیوں میں افسردگی بخت کی پرواہ کرتا


چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب

اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا


آہ کیا خوب تھا گر حاضر در ہوتا میں

ان کے سایہ کے تلے چین سے سایا کرتا


صحبت داغ جگر سے کبھی جی بہلاتا

الفت دست و گریباں کا تماشا کرتا


کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار

کبھی انداز تجاہل سے میں توبہ کرتا


دل اگر رنج معاصی سے بگڑنے لگتا

عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا


یہ مزے کوبی قسمت سے جو پائے ہوتے

سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا


موت اس دن کو جو پھر نام وطن کی لیتا

خاک اس سر پر جو اس در سے کنارہ کرتا


اے حسن قصد مدینہ نہیں رونا ہے یہی

اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا


تم ذات خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

تم ذات خدا سے نہ جدا ہو نہ خدا ہو

اللہ کو معلوم ہے کیا جانیے کیا ہو


میں کیوں کہوں مجھ کو یہ عطا ہو یہ عطا ہو

وہ دو کہ ہمیشہ مرے گھر بھر کا بھلا ہو


جس بات میں مشہور جہاں ہے لب عیسی

اے جان جہاں وہ تری ٹھوکر سے ادا ہو


یوں جھک کے ملے ہم سے کمینوں سے وہ جس کو

اللہ نے اپنے ہی لیے خاص کیا ہو


مٹی نہ ہو برباد پس مرگ الہی

جب خاک اڑے میری مدینے کی ہوا ہو


منگتا تو ہے منگتا کوئی شاہوں میں دکھا دے

جس کو میری سرکار سے ٹکرا نہ ملا ہو


اللہ یوں ہی عمر گذر جائے گدا کی

سر خم ہو در پاک پر اور ہاتھ اٹھا ہو


شاباش حسن اور چمکتی سی غزل پڑھ

دل کھول کر آئینئہ ایماں کی جلا ہو

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو

پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو


آستانہ پہ ترے سر ہو اجل آئی ہو

اور اے جان جہاں تو بھی تماشائی ہو


خاک پامال غریباں کو نہ کیوں زندہ کرے

جس کے دامن کی ہوا باد مسیحائی ہو


اس کی قسمت پہ خدا تخت شہی کی راحت

خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو


تاج والوں کی یہ خواہش ہے کہ ان کے در پر

ہم کو حاصل شرف ناصیہ فرسائی ہو


اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو

وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو


آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے

کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو


کبھی ایسا نہ ہوا ان کے کرم کے صدقے

ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو


بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں

اس کی نظروں میں ترا جلوہ زیبائی ہو

ذات والا پہ بار بار درود

ذات والا پہ بار بار درود

بار بار اور بے شمار درود


زوئے انور پہ نور بار سلام

زلف اطر پہ مشک بار درود


ان کے ہر جلوہ پر ہزار سلام

ان کے ہر لمحہ پر ہزار درود


سر سے پا تک کروڑ بار سلام

اور سراپا پہ بے شمار درود


بیٹھے اٹھتے جا گتے سوتے

ہو الہی میرا شعار درود


شہر یار رسل کی نذر کروں

سب درودوں کی تاجدار درود


قبر میں خوب کام آتی ہے

بیکسوں کی ہے یار غار درود


انہیں کس کے درود کی پروا

بھیجے جب ان کا کردگار درود


ہے کرم ہی کرم کہ سنتے ہیں

آپ خوش ہو کے بار بار درود


اے حسن خار غم کو دل سے نکال

غمزدوں کی ہے غمگسار درود


عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں

عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں

کہ نا امیدوں کو امیدوار کرتے ہیں


جما کے دل میں صفیں حسرت و تمنا کی

نگاہ لطف کا ہم انتظار کرتے ہیں


مجھے افسردگی بخت کا الم کیا ہو

وہ ایک دم میں خزاں کو بہار کرتے ہیں


اشارہ کر دو تو باد خلاف کے جھونکے

ابھی ہمارے سفینے کو پار کرتے ہیں


تمہارے در کے گداوں کی شان عالی ہے

وہ جس کو چاہتے ہیں تاجدار کرتے ہیں


تمام خلق کو منظور ہے رضا جن کی

رضا حضور کی وہ اختیار کرتے ہیں


بنائی پشت نہ کعبہ کی ان کے گھر کی طرف

جنہیں خبر ہے وہ ایسا وقار کرتے ہیں


تمہارے ہجر کے صدموں کی تاب کس کو ہے

یہ چوب خشک کو بھی بے قرار کرتے ہیں


حسن کی جان ہو اس وسعت کرم پہ نثار

جو دم میں آگ کو باغ و بہار کرتے ہیں

مزید دیکھیں

کرامت علی شہید | احمد رضا خان بریویلوی | محسن کاکوروی | مولانا حسن رضا خان | امیر مینائی | حفیظ تائب | حفیظ تائب | مظفر وارثی

میر تقی میر | مرزا غالب | میر انیس | داغ دہلوی | جگر مراد آبادی | ساغر صدیقی

سید منظور الکونین | محمد علی ظہوری | عبدالستار نیازی | قاری زبید رسول | صدیق اسماعیل | سعید ہاشمی | ام حبیبہ

بیرونی روابط

دل میں ہو یاد تری | فصیح الدین سہروردی کی آواز میں

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی