"وہ تو کہ جس نے ذہن کو فکر رسا دیا ۔ سرفراز قریشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: سرفراز قریشی برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== وہ تُو کہ جس نے ذہن ک...)
 
سطر 8: سطر 8:




وہ تُو کہ جس نے ذہن کو فکرِ رسا دیا وہ تو کہ جس نے دل کا حرم جگمگا دیا
وہ تُو کہ جس نے ذہن کو فکرِ رسا دیا  


وہ تو کہ جس نے ہر دہنِ بے زبان کو لہجہ دیا ، بیان دیا ، ذائقہ دیا
وہ تو کہ جس نے دل کا حرم جگمگا دیا




وہ تُو کہ جس کے لمسِ کفِ پائے پاک نے ذروں کو آفتاب کا ہمسر بنا دیا
وہ تو کہ جس نے ہر دہنِ بے زبان کو  


وہ تُو کہ جس کے قلزمِ رحمت کی موج نے ہر ڈوبتا سفینہ کنارے لگا دیا
لہجہ دیا ، بیان دیا ، ذائقہ دیا




وہ تُو کہ جس کے نکہت و رنگ و جمال نے صحرائے کائنات کو گلشن بنا دیا
وہ تُو کہ جس کے لمسِ کفِ پائے پاک نے  


وہ تُو کہ جس کے نعرۂ و حدت کی گونج نے نقشِ دُوئی کو لوحِ جہاں سے مٹا دیا
ذروں کو آفتاب کا ہمسر بنا دیا




وہ تُو کہ جس کی شانِ سجود و قیام نے بندے کو بندگی کا سلیقہ سکھا دیا
وہ تُو کہ جس کے قلزمِ رحمت کی موج نے  


وہ تُو کہ جس کے جلوۂ نورِ ظہور نے! رُوئے حیات و موت سے پردہ اُٹھا دیا
ہر ڈوبتا سفینہ کنارے لگا دیا


وہ تُو کہ جس کے نکہت و رنگ و جمال نے
صحرائے کائنات کو گلشن بنا دیا
وہ تُو کہ جس کے نعرۂ و حدت کی گونج نے
نقشِ دُوئی کو لوحِ جہاں سے مٹا دیا
وہ تُو کہ جس کی شانِ سجود و قیام نے
بندے کو بندگی کا سلیقہ سکھا دیا
وہ تُو کہ جس کے جلوۂ نورِ ظہور نے!
رُوئے حیات و موت سے پردہ اُٹھا دیا


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


{{منتخب شاعری }}
{{منتخب شاعری }}

نسخہ بمطابق 22:19، 30 دسمبر 2017ء


شاعر: سرفراز قریشی

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

وہ تُو کہ جس نے ذہن کو فکرِ رسا دیا

وہ تو کہ جس نے دل کا حرم جگمگا دیا


وہ تو کہ جس نے ہر دہنِ بے زبان کو

لہجہ دیا ، بیان دیا ، ذائقہ دیا


وہ تُو کہ جس کے لمسِ کفِ پائے پاک نے

ذروں کو آفتاب کا ہمسر بنا دیا


وہ تُو کہ جس کے قلزمِ رحمت کی موج نے

ہر ڈوبتا سفینہ کنارے لگا دیا


وہ تُو کہ جس کے نکہت و رنگ و جمال نے

صحرائے کائنات کو گلشن بنا دیا


وہ تُو کہ جس کے نعرۂ و حدت کی گونج نے

نقشِ دُوئی کو لوحِ جہاں سے مٹا دیا


وہ تُو کہ جس کی شانِ سجود و قیام نے

بندے کو بندگی کا سلیقہ سکھا دیا


وہ تُو کہ جس کے جلوۂ نورِ ظہور نے!

رُوئے حیات و موت سے پردہ اُٹھا دیا

مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام