"دیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے ۔ حافظ محمد حسین حافظ" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} زمرہ: خاص نعتیں شاعر: حافظ محمد حسین حافظ ==== {{نعت}} ==== مدیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا...)
 
 
سطر 8: سطر 8:




مدیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے
دیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے


آنکھوں کو جو ٹھنڈک بخشے گنبدِ خضریٰ ایسا ہے
آنکھوں کو جو ٹھنڈک بخشے گنبدِ خضریٰ ایسا ہے

حالیہ نسخہ بمطابق 05:32، 5 دسمبر 2020ء


شاعر: حافظ محمد حسین حافظ

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دیکھ کے جس کو جی نہیں بھرتا شہر مدینہ ایسا ہے

آنکھوں کو جو ٹھنڈک بخشے گنبدِ خضریٰ ایسا ہے


میں بھی چُوم کے آج ہُوں آیا اُن مہکتی گلیوں کو

جو کچھ دیکھا اُن گلیوں میں کہیں نہ دیکھا ایسا ہے


روضہ پاک کی چُوم کے جالی پیاس بجھائی آنکھوں نے

لیکن دل یہ دید کا پیاسا آج بھی پیاسا ایسا ہے


منبرِ پاک رسول بھی دیکھا ، دیکھا خاص مصلےٰ بھی

حرم شریف کا ہر منظر ہی نظر میں جچتا ایسا ہے


دل یہ چاہے دیکھتے جائیں دل افروز نظاروں کو

شہرِ نبی کا ہر منظر ہی پیارا پیارا ایسا ہے


ریاض الجنہ کی خوشبو سے گلشنِ دل مہکایا ہے

مسجدِ نبوی کا من بھاتا ہر اک نقشہ ایسا ہے


ہم مہمان بنے تھے اُن کے عرش پہ جو مہمان ہوئے

کیوں نہ قسمت پر ہوں نازاں جن کا آقا ایسا ہے


جلوؤں میں گم ہو کے اُن کے ہوتا ہے محسوس یہی

آگئے ہم جنت میں جیسے دل کو لگتا ایسا ہے


واپس آئیں دل نہیں کرتا چھوڑ کے اُن کی چوکھٹ کو

جان بھی دے دیں حافظؔ در پر جی میں آتا ایسا ہے