"یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی ۔ صائم چشتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:




کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت باغِ حسین
کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین


حسنِ بنت کو جب سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی
حسنِ جنت کو جب سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی




سطر 23: سطر 23:




جب بھی آنسوں میرے سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے
جب بھی آنسوں گرے مرے  سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے


ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی
ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی




سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا
سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا


میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی
میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی <ref> مصرع میں ٹائپو ہے </ref>

نسخہ بمطابق 18:58، 28 جولائی 2017ء


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی

آتیوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی


کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین

حسنِ جنت کو جب سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی


جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا

آتیوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی


جب بھی آنسوں گرے مرے سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے

ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی


سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا

میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی <ref> مصرع میں ٹائپو ہے </ref>