"یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی ۔ صائم چشتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 10: سطر 10:
یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی
یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی


آتیوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی
آیتوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی




کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین
کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین


حسنِ جنت کو جب سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی
حسنِ جنت کو جب بھی سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی




جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا
جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا


آتیوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی
آیتوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی




سطر 30: سطر 30:
سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا
سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا


میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی <ref> مصرع میں ٹائپو ہے </ref>
میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی

حالیہ نسخہ بمطابق 23:28، 24 جولائی 2020ء


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی

آیتوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی


کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت ہے باغِ حسین

حسنِ جنت کو جب بھی سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی


جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا

آیتوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی


جب بھی آنسوں گرے مرے سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے

ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی


سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا سب سے بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا

میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی