آپ «یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی ۔ صائم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 10: | سطر 10: | ||
یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی | یا محمد محمد میں کہتا رہا نور کے موتیوں کی لڑی بن گئی | ||
آتیوں سے ملاتا رہا آیتیں پھر جو دیکھا تو نعتِ نبی بن گئی | |||
کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت | کون ہے جو طلبگار جنت نہیں یہ بھی تسلیم جنت باغِ حسین | ||
حسنِ | حسنِ بنت کو جب سمیٹا گیا مصطفیٰ کے نگر کی گلی بن گئی | ||
جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا | جب کیا تذکرہ حسن سرکار کا والضحیٰ پڑھ لیا والقمر کہہ دیا | ||
آتیوں کی تلاوت بھی ہوتی رہی نعت بھی بن گئی بات بھی بن گئی | |||
جب بھی آنسوں | جب بھی آنسوں میرے سرکار کے سب کے سب ابرِ رحمت کے چھینٹے بنے | ||
ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی | ہوگئی رات جب زلف لہراگئی جب تبسم کیا چاندنی ہوگئی | ||
سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا | سب سے صائم زمانے میں مجبور تھا بے کس تھا بے بس تھا مجبور تھا | ||
میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی | میری حالت پہ ان کو رحم آگیا میری عظمت میری بے بسی بن گئی |