آپ «نعت اور تنقید نعت از ابوالخیر کشفی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 22: سطر 22:
اس کتاب میں ڈاکٹر ابوالخیر کشفی کا ایک مضمون شاملِ اشاعت ہے ’’غزل میں نعت کی جلوہ گری‘‘ ڈاکٹر صاحب نے اپنے بیان کی وضاحت اور اپنے عنوان کو برحق ثابت کرنے کے لیے غزل گوشعرا کی درجنوں مثالیں دی ہیں۔ یہی مقام افسوس ہے کہ شاعر تو اسے غزل کہے اور ہر شعر کو اپنی غزل کا مستند شعر کہے اور کشفی صاحب جیسا صاحب فضیلت و نظریہ مسلمان اس بات پر بضد ہو کہ یہ نعت کا شعر ہے۔ مدتوں پہلے راقم اور محترم جناب پروفیسر محمد اقبال جاوید ایک ہی جگہ گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ میں پڑھاتے تھے۔ جب غالب پڑھاتے ہوئے یہ شعر آجاتا:
اس کتاب میں ڈاکٹر ابوالخیر کشفی کا ایک مضمون شاملِ اشاعت ہے ’’غزل میں نعت کی جلوہ گری‘‘ ڈاکٹر صاحب نے اپنے بیان کی وضاحت اور اپنے عنوان کو برحق ثابت کرنے کے لیے غزل گوشعرا کی درجنوں مثالیں دی ہیں۔ یہی مقام افسوس ہے کہ شاعر تو اسے غزل کہے اور ہر شعر کو اپنی غزل کا مستند شعر کہے اور کشفی صاحب جیسا صاحب فضیلت و نظریہ مسلمان اس بات پر بضد ہو کہ یہ نعت کا شعر ہے۔ مدتوں پہلے راقم اور محترم جناب پروفیسر محمد اقبال جاوید ایک ہی جگہ گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ میں پڑھاتے تھے۔ جب غالب پڑھاتے ہوئے یہ شعر آجاتا:


[[زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا]]
[[زبان پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا]]


کہ میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے
کہ میرے نطق نے بوسے مری زبان کے لیے


تو ہم یک زبان ہوکر یہی کہتے کہ غالب! تو نے کیا غضب کیا۔ کاش تو نے تجمل حسین خاں کے آرام کو خراج پیش کرنے کے بجائے اسے صاف طو رپر نعت کا شعر قرار دے دیا ہوتا تو بات ہی کچھ اور ہوتی، عاقبت بھی سنور جاتی (بہر حال عاقبت تو خدا کے حوالے ہے) نعت کا یہ شعر حضورﷺ کی کسی نہ کسی ادا سے تعلق رکھتا ہے ۔ پھر یہ اشعار نعت کے کیسے ہوگئے۔ زیادہ سے زیادہ محبت اظہار کرنے کے لیے ڈاکٹر صاحب یہ فرما سکتے تھے۔
تو ہم یک زبان ہوکر یہی کہتے کہ غالب! تو نے کیا غضب کیا۔ کاش تو نے تجمل حسین خاں کے آرام کو خراج پیش کرنے کے بجائے اسے صاف طو رپر نعت کا شعر قرار دے دیا ہوتا تو بات ہی کچھ اور ہوتی، عاقبت بھی سنور جاتی (بہر حال عاقبت تو خدا کے حوالے ہے) نعت کا یہ شعر حضورﷺ کی کسی نہ کسی ادا سے تعلق رکھتا ہے ۔ پھر یہ اشعار نعت کے کیسے ہوگئے۔ زیادہ سے زیادہ محبت اظہار کرنے کے لیے ڈاکٹر صاحب یہ فرما سکتے تھے۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)