آپ «غالب کی مثنوی بیانِ معراج کاتنقیدی مطالعہ ۔ ڈاکٹرسید یحییٰ نشیط» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 203: | سطر 203: | ||
(یعنی جتنی دیر میں نشانِ قدم سے قدم اٹھے اتنی دیر میں وہ اپنے مسکن پر لوٹ آئے۔ جو چنگاری آپ کے آستانے کے پتھر سے براق کی نعل کی رگڑ سے نکلی ، ابھی وہ شرارا اوپر ہی جا رہا تھا کہ آپؐ معراج کا سفر طے کرکے نیچے اتر آئے) | (یعنی جتنی دیر میں نشانِ قدم سے قدم اٹھے اتنی دیر میں وہ اپنے مسکن پر لوٹ آئے۔ جو چنگاری آپ کے آستانے کے پتھر سے براق کی نعل کی رگڑ سے نکلی ، ابھی وہ شرارا اوپر ہی جا رہا تھا کہ آپؐ معراج کا سفر طے کرکے نیچے اتر آئے) | ||
آخری شعر میں بالا(بلند) و پستی میں صنعت تضاد کا خوب استعمال ہوا ہے۔ [[معراج نامے]] کے آخری حصے سے پتہ چلتا ہے کہ [[غالبؔ]] اہل تشیع کے عقائد کو حرزِ جان رکھتے تھے۔ اس طرح ’’بیانِ معراج‘‘ حضرت علیؓ کی ملاقات اور نبی و امام کی باہمی رازدارانہ گفتگو پر ختم ہو جاتا ہے۔ | آخری شعر میں بالا(بلند) و پستی میں صنعت تضاد کا خوب استعمال ہوا ہے۔ [[معراج نامے]] کے آخری حصے سے پتہ چلتا ہے کہ [[غالبؔ]] اہل تشیع کے عقائد کو حرزِ جان رکھتے تھے۔ اس طرح ’’بیانِ معراج‘‘ حضرت علیؓ کی ملاقات اور نبی و امام کی باہمی رازدارانہ گفتگو پر ختم ہو جاتا ہے۔ | ||