آپ «حُضور کو جو بڑھائے رَبّ سے کمی اگرچہ شعور کی ہے ۔ واجد امیر» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
==={{نعت }} === | |||
جب مجھے نعت کا اِک شعر عطا ہوتا ہے | |||
میرے احساس کا عالم ہی جدا ہوتا ہے | |||
اُنؐ کے دربار سے ہو اِذن تو ہر حرفِ جہاں | |||
ہاتھ باندھے سرِ قرطاس کھڑا ہوتا ہے | |||
گیان کی آنکھ سے جب گنبدِ خضرا دیکھوں | |||
دھیان کا زرد شجر پل میں ہرا ہوتا ہے | |||
طائرِ فکر اُڑے جانبِ طیبہ جب بھی | |||
غم کے زندان سے وجدان رِہا ہوتا ہے | |||
اُن کے نعلین کو جب دستِ تخیُّل چُھو لے | |||
مشک و عنبر سے مرا سینہ بھرا ہوتا ہے | |||
نعت لکھتے ہوئے جب اشک رواں ہو جائیں | |||
اِک خطا کار کا وہ وقتِ دُعا ہوتا ہے | |||
شہرِ سرکارؐ میں قامت کو جُھکاؤ صاحِب! | |||
اِس طرح جھکنے سے قد اور بڑا ہوتا ہے | |||
یاد آ جاتی ہے مکڑی کی فضیلت مجھ کو | |||
جب مرے گھر میں کہیں جالا تنا ہوتا ہے | |||
چڑھ کے نیزے پہ وہ کرتا ہے تلاوت واصفؔ | |||
جو مرے شاہؐ کے شانوں پہ چڑھا ہوتا ہے |