آپ «جاذب قریشی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 8: سطر 8:
[[زمرہ: کراچی]]
[[زمرہ: کراچی]]


 
قلمی پہچان رکھنے والے جاذب قریشی [[3 اگست]] [[1940]]ئ کو کلکتہ (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔
 
[[ڈاکٹر شہزاد احمد ]] اپنی معروف کتاب [[ ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعرا]] میں  [[جاذب قریشی ]] کا تعارف ان الفاظ میں کرواتے ہیں ۔
 
<blockquote>
 
=== ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعراء سے اقتباس ===
 
ممتاز و مقبول، شاعر و نقّاد جاذبؔ قریشی دنیائے شعروسخن کی ایک قد آور شخصیت ہیں۔ زندگی کے ابتدائی ایّام مسلسل محنت، جستجو اور جدوجہد سے عبارت ہیں۔ مشکل ترین حالات اور حادثات کے باوجود وہ چٹان کی طرح سینہ سپر ہوکر جادئہ حیات کو سنوارتے رہے۔ ذریعۂ معاش، حصولِ تعلیم اور مستقبل کو بنانے کے لیے انہوںنے انتہائی تکلیف دہ اور محنت طلب کام کیے۔ انہوںنے غزلیں، نظمیں، نعتیں، نغمے، گیت اور ترانے لکھے ہیں۔غرض کہ مختلف صنفِ سخن میں طبع آزمائی کے جوہر دکھائے ہیں۔ اچھی شاعری کے علاوہ تنقید نگاری میں بھی بہت نام کمایا ہے۔ خصوصاً نعتیہ تنقید کے حوالے سے۔
 
خاندانی نام محمد صابر، تخلص جاذبؔ اور قلمی پہچان رکھنے والے جاذبؔ قریشی[[3 اگست]][[1940]]ء کو [[کلکتہ]] (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ لیکن ان کا آبائی وطن لکھنو ہے۔ ان کے والد محمد افضل پرنسپل سپروائزر کی حیثیت سے گورنمنٹ پریس کلکتہ میں ملازم تھے۔ جاذبؔ قریشی کی عمر پانچ سال تھی کہ ان کے والد انتقال کرگیے۔ مالی حالات بھی اچھے نہیں تھے۔ جس کے سبب ابتدائی تعلیم کا حصول ناممکن ہوگیا۔ دوسری جماعت کے طالب علم تھے کہ انہیں اسکول سے اٹھا کر ڈھلائی کے کام پر لگادیا گیا۔ جاذبؔ قریشی علم کے خوگر تھے لیکن حالات ان کے لیے سازگار نہ رہے۔ مجبوراً علمی جستجو کا حصول منقطع کرنا پڑا۔
 
[[1950]]ء میں پاکستان آئے اور لاہور کو اپنا مستقر ٹھہرایا۔ ثانوی تعلیم[[ پنجاب یونیورسٹی لاہور ]]سے حاصل کی ۔  [[1962]]ء میں [[کراچی ]]آگیے۔ [[جامعہ کراچی]] سے [[1968]]ء میں ایم اے کیا۔ تعلیم و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوکر سرکاری کالجز کراچی (سندھ) میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔
 
ادبی و صحافتی خدمات کے حوالے سے بھی انہوںنے نمایاں مقام حاصل کیا۔ بحیثیت سب ایڈیٹر دس سال تک[[ جنگ گروپ آف نیوز پیپر]]، کراچی میں گیسوئے ادب سنوارتے رہے۔ اس کے علاوہ ’’ نقش‘‘، ’’ سات رنگ‘‘، ’’ نگارش‘‘ ، ’’ نمکدان‘‘ اور مختلف اداروں سے بھی وابستگی رہی۔
==== تصنفیات ====
 
’’ تخلیقی آواز‘‘ کے عنوان سے پچیس برسوں کے درمیان لکھے ہوئے تنقیدی مجموعوں کا انتخاب شائع کیا۔ اس میں چھ کتابیں شامل ہیں۔’’ پہچان‘‘ کے نام سے پچاس برس کی شاعری کے مجموعوں کا مجموعہ شائع کیا۔
 
====نعت کے جدید رنگ ====
 
’’ [[نعت کے جدید رنگ]]‘‘ جاذبؔ قریشی کی دو آتشہ کتاب ہے۔ بھوپال انٹرنیشنل فورم کراچی نے اس کی طباعت کا اہتمام کیا ہے۔ 112 صفحات پر مشتمل اس مُجلّد کتاب کا سال اشاعت ندارد ہے۔ اولاً اس کتاب کی ابتدا میں جاذبؔ قریشی کے مضامین شامل ہیں۔ آٹھ نعت گو شعرا کی نعتیہ شاعری کو تنقیدی انداز میں پیش کیا گیاہے۔ اس سے پیشتر ’’ قرطاس و قلم کی پرورش‘‘ نعتیہ شاعری کا ایک مختصر جائزہ بھی شامل ہے۔ جاذبؔ صاحب کی نثر بھی شاعری کی طرح خوبصورت ہے۔ ثانیاً اس کتاب کے دوسرے حصے میں جاذبؔ قریشی کی حمدونعت ، نعتیہ نظمیں، مناقب و سلام اور مناجات شامل ہیں۔ اس سے پہلے عزیزؔ احسن (اب ڈاکٹر)کا مضمون ’’ جدید تر لہجہ کا شاعر‘‘ بھی موجود ہے۔ کتاب نعت کے جدید رنگ مختصر ہونے کے باوجود دلچسپی اور توجّہ کا مظہر ہے۔ اس کتاب کی مدد سے آپ کی ملاقات ایک اچھے اور جدید تر لہجے کے معتبر شاعر سے ہوجائے گی۔ کتاب ’’نعت کے جدید رنگ‘‘ نعتیہ ادب کے نثری و شعری سرمائے میں ایک حسین اضافہ ہے۔ جس کی بازگشت آیندہ آنے والے لمحوں میں قوی سے قوی تر ہوتی رہے گی۔
 
==== جاذب کی نعتیہ شاعری ====
 
جاذبؔ صاحب کی غزلیہ اور نظمیہ شاعری پر بہت کام ہوچکا ہے۔ یہاں موضوع بحث صرف ان کی جدید لب و لہجے کی نعتیہ شاعری ہے۔ جاذبؔ قریشی کی حمد ہو یا نعت، مناقب ہوں یا سلام سب میں تازہ کاری اور جدید تر لہجے کی نمایندگی موجود ہے۔ کتاب کی ابتدا میں ان کے تین کلام شامل ہیں۔ ’’ سائبان‘‘ کے عنوان سے دعاکے انداز کو اپنایا۔ نعت کو ’’ لوح جاں‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ ’’ روشنی کا دریا‘‘ امام عالی مقام کے حضور نذرانہ سلام ہے۔ جب کہ آخری حصے میں ان کی ایک حمد ، نو نعتیں ، دو نعتیہ نظمیں، خلفائے راشدین کے حضور چار مناقب، دو سلام (امام عالی مقام) اور ایک دعا مناجات کی صورت میں شامل ہے۔ان کی خوب صورت، تازہ اور توانا لہجے کی نعتیں دیکھیے۔ اس میں احتیاط کے بھی سب رنگ جھلکتے ہوئے ملیں گے۔
 


==== مشہور کلام ====
==== مشہور کلام ====
سطر 41: سطر 15:


[[ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں ۔ جاذب قریشی | ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
[[ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں ۔ جاذب قریشی | ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
</blockquote>


=== وفات ===
=== وفات ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)